انابیہ اور عنابیہ نام رکھنےکا حکم

سوال: السلام عليكم!
انابيہ اور عنابیہ نام کا مطلب بتادیں اور یہ نام رکھنا درست ہے؟
الجواب باسم ملھم الصواب

اَناب عربی میں ایک خوشبو کا نام ہے۔ اس اعتبار سے اَنابیہ کا معنی ہے ”خوشبو والی عورت“۔ اس معنی کے اعتبار سے یہ نام رکھا جاسکتا ہے اور عنابیہ اگر بغیر تشدید کے ہو تو اس کے کوئی خاص معنی نہیں، اس لئے یہ نام نہ رکھا جائے، البتہ اگر یہ عنابیہ عین کے پیش اور نون کی تشدید(عُنَّابیہ) کے ساتھ ہو تو یہ عنابی رنگ سے ہوسکتا ہے جس کا معنی ہے ”گہری سرخ عورت“ ۔ اس اعتبار سے یہ نام رکھنا درست ہے۔
_______
دلائل:۔
1۔ عن ابی الدرداء رضى الله تعالى عنه قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم انکم تدعون یوم القیٰمةِ باسمائکم واسماء آبائکم فأحسنوا اسمائکم۔
( ابوداؤد:676/2، سنن دارمی:2750)

ترجمہ: حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن تم اپنے اوراپنے آباء کے ناموں سے پکارے جاؤگے لہٰذا اچھے نام رکھاکرو۔

2 ۔عن ابی ھریرة قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اول ما ینحل الرجل ولدہ اسمہ فلیحسن اسمہ۔

(جامع الاحادیث:9649، الجامع الکبیر للسیوطی:7989)

ترجمہ: حضرت ابوھریرہ رضى الله تعالى عنه سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا کہ آدمی سب سے پہلے تحفہ اپنے بچہ کو نام کا دیتا ہے اس لئے چاہئے کہ اس کا نام اچھا رکھے۔

3۔ ففي المعجم الوسیط:

’’الأناب: المسك أو عطر یشبهه‘‘۔

(الانب،ص:28،ط:دیوبند،وکذا فی القاموس الوحید،ص:137،ط:دار اشاعت)

4۔العُنَّاب۔۔۔۔ولایتی بیر جو نہایت سرخ ہوتا ہے۔
عُنَّابی۔۔۔۔عناب کی مانند
”سیاہی مائل سرخ“
(فیروز اللغات:959)
فقط واللہ اعلم
9جولائی 2023ء
20 ذوالحجہ 1444ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں