اینیمیشن ویڈیو بنانےکا حکم

سوال:آج کل کمپنیاں اپنی سروسز یا یا پراڈکٹ کے ایڈ کے لیے اینیمیشن ویڈیو بناتے ہیں، جسے 2D ایکسپلینر وڈیوز کہتے ہیں.. جو کہ تھوڑی بہت کارٹونز کی طرح ہوتی ہیں، 

میں چونکہ گرافک ڈیزائن کے شعبے سے وابستہ ہوں تو یہ ویڈیو 4 سال سے سیکھ لی ہے لیکن اس سے پیسے کماتے ہوئے جھجک ہوتی ہے اور اس سے متعلقہ پراجیکٹ نہیں لیتا

اپنی کنفیوژن دور کرنے کے لیے پوچھ رہا ہوں۔ 

اور یہ نیچے ویڈیو کا لنک ہے تاکہ دیکھ کر رہنمائی فرما دیں۔ 

https://youtu.be/s0tJx8FPifs

جواب:

وعلیکم السلام!

جواب سے پہلے ایک بات سمجھ لینی ضروری ہے:

ڈیجیٹل کیمرہ اور موبائل  فون سے لی گئی شکلوں اور عکس بندی سے متعلق دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی کا موقف یہ ہے کہ جب تک ان آلات سے کھینچی گئی تصویر کسی کاغذ پر پرنٹ نہ ہو تو شرعاً  تصویر محرم میں داخل نہیں ہے۔ اس کے مطابق سافٹ وئیر سے اس طرح کی ویڈیوز بنانا بھی تصویر کے حکم میں نہیں ہے ۔

بعض علماء کے نزدیک ڈیجیٹل کیمرے سے تصویریں لینا جائز ہے اُن کے نزدیک ایسی چیزوں کی ویڈیوز بھی بنانا جائز ہےجن چیزوں کا خارج میں بھی دیکھنا جائز ہے۔

لہذا سوفٹ ویئر سے بناۓ ہوئی ویڈیوز جن کے اندر میوزک اور بے پردگی وغیرہ نہ ہو استعمال کرنے کی گنجائش ہے۔

اینیمیشن ویڈیوز (2Dایکسپلینر ویڈیوز) کا شرعی حکم یہ ہے کہ:

1۔ اگر ویڈیو میں نا محرم کی تصویر نہ ہو۔

2۔ ویڈیو میں میوزک اور موسیقی نہ ہو۔

3۔ اشتہار غیر شرعی نہ ہو۔

4۔  کسی بھی غیر شرعی چیز کا اشتہار نہ ہو۔

5۔ اس کے لیے کوئی غیر شرعی معاہدہ نہ کیا ہو۔

تو ایسی ویڈیو بنانے کی گنجائش ہوگی۔

الدر الختار:

“قال ابن مسعود: صوت اللهو و الغناء ينبت النفاق في القلب كما ينبت الماء النبات. قلت: و في البزازية: إستماع صوت الملاهي كضرب قصب و نحوه حرام ؛لقوله عليه الصلاة و السلام: استماع الملاهي معصية، و الجلوس عليها فسق، و التلذذ بها كفر؛ أي بالنعمة”. 

( ٦/ ٣٤٨ – ٣٤٩، ط: سعيد)

قال في البحر:

” وقید بالرأس لأنہ لا اعتبار بإزالة الحاجبین أو العینین․․․ وکذا لا اعتبار یقطع الیدین أو الرجلین”.

(۲/ ۵۰ ما یفسد الصلاة وما یکرہ فیہا)

اپنا تبصرہ بھیجیں