اپنی آخرت کے لیے کوئی ذکر ذخیرہ کرنا

فتویٰ نمبر:4063

سوال:السلام علیکم!

ایک سوال تھا کہ زندگی اور موت کا تو کوئی بھروسہ نہیں ہوتا کب وقت آ جائے، کیا انسان اپنی زندگی میں اپنی ذات کے لیے درود شریف. پہلا کلمہ، آیت کریمہ، تیسرا کلمہ پڑھ کر امانت کے طور پر رکھ سکتا ہے کہ جب وہ اس دنیا سے چلا جائے تو وہ اس کی بخشش کا سما بن سکے۔اور دوسری بات کہ کیا اس میں تعداد مقرر کرنا ضروری ہے یا لاتعداد پڑھ سکتا ہے اور ایسے پڑھنا صحیح ہے؟

والسلام

الجواب حامداو مصليا

وعلیکم السلام ورحمہ اللہ وبرکاتہ!

مومن کی نجات کا دارومدار ایمان، اعمال صالحہ اور گناہوں سے بچنے پر ہے۔قرآن و حدیث میں ایمان کے ساتھ عمل صالح کاذکر بے شمار مقامات پر آیا ہے۔عمل صالح پر ہی کہیں دائمی جنت کا وعدہ،کہیں حیات طیبہ کا تذکرہ اور کہیں مغفرت و بخشش کا وعدہ ہے۔

قال اللہ تبارک وتعالی:”ومن یعمل من الصالحات من ذکر او انثی وھو مؤمن فاولئک یدخلون الجنة ولا یظلمون نقیرا“۔(النساء:١٢٤)

ترجمہ:”اور جو نیک عمل کرے گا،خواہ مرد ہو یا عورت بشرطیکہ ہو وہ مومن تو ایسے ہی لوگ جنت میں داخل ہوں گے اور ان کی ذرہ برابر بھی حق تلفی نہ ہونے پائے گی“۔

لہذا اپنے ساتھ سب سے زیادہ خیر خواہی یہ ہے کہ انسان اس دنیا میں گناہوں سے بچے اور تقوی اختیار کرے۔ اسی طرح اپنی زندگی میں جس قدر کوئی بھی نیک عمل،ذکر اذکار کرے گا اسے ضرور ثواب ملے گا اور تعداد مقرر کرنا بھی ضروری نہیں، لا تعداد بھی پڑھا جا سکتا ہے۔مگر تعداد مقرر کر کے پڑھنے سے پابندی رہتی ہے۔

قرآن مجید میں اللہ تبارک وتعالی کا فرمان ہے:

”وان لیس للانسان الا ما سعی“

ترجمہ:”نہیں ہے انسان کے لیے مگر جس کی اس نے کوشش کی“

”قال فی البحر من صلی او صام او تصدق وجعل ثوابه لغیرہ من الاموات والاحیاء جاز ویصل ثوابھا الیھم عند اھل السنة والجماعةکذا فی البدائع وبھذا علم انه لا فرق بین ان یکون المجعول له میتا او حیاء والظاھر انه لا فرق بین ان ینوی عند الفعل للغیر او یفعله لنفسه“ (ردالمحتار باب الجنائز مطلب فی القراءہ للمیت ٨٤٤/١)

البتہ 70ہزار کلمہ طیبہ کی فضیلت وارد ہوئی ہے۔چنانچہ مفتی عبدالستار رحمہ الله ”خیرالفتاوی“ میں تحریر فرماتے ہیں:

”بعض روایات (روایات سے مراد بزرگوں سے منقول اوراد ہے ) میں وارد ہےکہ جس نے کلمہ طیبہ ستر ہزار (70000)دفعہ پڑھا یہ اس کے لیے جہنم سے فدیہ ہو جائے گا۔(نقله الشامی فی رسالة منة الجلیل) اور امام قرطبی سے یہ بھی نقل کیا گیاہے کہ دوسرے کے لیےبھی پڑھا جا سکتا ہے۔

”عن الشیخ القرطبی انه قال سمعت فی بعض الاخبار انه من قال لاالہ الا اللہ سبعین الف مرة کانت فداءہ من النار“۔(منة الجلیل)

(خیرالفتاوی:١٩٣٣،طبع مکتبه امدادیه)

ترجمہ:امام قرطبی فرماتے ہیں کہ میں نے یہ سنا ہےکہ جو شخص لا الہ الا اللہ ستر ہزار مرتبہ پڑھے گا تو یہ آگ سے اس کے لیے فدیہ ہو گا۔

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ:18رجب1440ھ

عیسوی تاریخ:25مارچ2019ء

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں