ارحم اور اکبر نام رکھنا ۔

سوال : کیا ارحم اور اکبر نام رکھ سکتے ہیں؟ لوگ کہتے ہیں کہ یہ اللہ تعالی کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
الجواب باسم ملھم الصواب
” اَرحم ” زیادہ رحم کرنے والے کو کہتے ہیں، اور یہ مشترکہ اسماء میں سے ہے، جسے اللہ تعالی کے علاوہ اور مخلوق کے لیے بھی استعمال کیا گیا ہے، نیز عام طور پر اللہ کے لیے یہ لفظ جب استعمال ہوتا ہے تو “ارحم الراحمین” استعمال ہوتا ہے۔حدیث میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو ’’ارحم امتی‘‘ یعنی امت کا سب سے زیادہ رحیم شخص کہا گیا ہے۔ اس لیے ’’ ارحم‘‘ نام رکھنا جائز ہے۔

اکبر: کا معنی ہے سب سے بڑا، قوم کا سربراہ۔ لہذا اکبر نام رکھنا درست ہے۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ کی اولاد میں محمد اکبر، محمد اوسط اور محمد اصغر نام کے بیٹے بھی تھے۔
=================
حوالہ جات
اللہ تعالی کی صفت ارحم الراحمین

1 ۔ وَأَيُّوْبَ إِذْ نَادٰى رَبَّه ٓأَنِّيْ مَسَّنِيَ الضُّرُّ وَأَنْتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِيْنَ} [الأنبياء: 83]
ترجمہ :
اور جب حضرت ایوب علیہ السلام نے اپنے رب کو پکارا کہ مجھے تکلیف پہنچی ہے،اور تو سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے”

2 ۔ {لَا تَثْرِيبَ عَلَيْكُمُ الْيَوْمَ، يَغْفِرُ اللَّهُ لَكُمْ وَهُوَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ} [يوسف: 92]
ترجمہ :
(حضرت یوسف علیہ السلام نے اپنے بھائیوں سے کہا) آج تم پہ کوئی ملامت نہیں، اللہ تعالی تم کو معاف کرے ،اور وہ سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے” ۔

——————

1 ۔ عنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْحَمُ أُمَّتِي بِأُمَّتِي أَبُو بَكْرٍ ” ۔
ترجمہ
” حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’ میری امت میں سب سے زیادہ میری امت پر رحم کرنے والے ابوبکر ہیں ” ۔

2 ۔ “وجاز التسمية بعلي ورشيد من الأسماء المشتركة ويراد في حقنا غير ما يراد في حق الله تعالى. (قوله: وجاز التسمية بعلي إلخ) الذي في التتارخانية عن السراجية التسمية باسم يوجد في كتاب الله تعالى كالعلي والكبير والرشيد والبديع جائزة إلخ، ومثله في المنح عنها وظاهره الجواز ولو معرفاً بأل”.
(الدرالمختار وحاشیہ ابن عابدین: 417 /6)۔

3 ۔ “التسمية باسم يوجد في كتاب الله تعالى كالعلي والكبير والرشيد والبديع جائزة لأنه من الأسماء المشتركة ويراد في حق العباد غير ما يراد في حق الله تعالي.”
(الفتاوی الھندیہ: 362 / 5)۔

——————

4 ۔” عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ۔۔۔وَكَانَ لَهُ مِنَ الْوَلَدِ: الْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ وَزَيْنَبُ الْكُبْرَى، وَأُمُّ كُلْثُومٍ الْكُبْرَى، وَأُمُّهُمْ فَاطِمَةُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صلّى الله عليه وسلم، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ الْأَكْبَرُ وَهُوَ ابْنُ الْحَنَفِيَّةِ، وَأُمُّهُ خَوْلَةُ بِنْتُ جَعْفَرِ ۔۔۔وَمُحَمَّدُ الْأَصْغَرُ بْنُ عَلِيٍّ قُتِلَ مَعَ الْحُسَيْنِ، وَأُمُّهُ أُمُّ وَلَدٍ، ۔۔۔وَمُحَمَّدُ الْأَوْسَطُ بْنُ عَلِيٍّ، وَأُمُّهُ أُمَامَةُ بِنْتُ أَبِي الْعَاصِ بْنِ الرَّبِيعِ۔
(الطبقات الکبری : 20 / 3)۔

5 ۔ ” اَکْبَر : سب سے بڑا ، اکْبَرُقَوْمِہ: قوم کا بڑا، جدّ اعلی” .
(القاموس الوحید: 1381)۔

واللہ اعلم بالصواب۔
6 جمادی الاولی 1445ھ،
21 نومبر 2023ء۔

اپنا تبصرہ بھیجیں