عورت کے لیے پاؤں پرمہندی لگانے کا حکم

سوال:السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔

مجھے یہ پوچھنا تھا کہ مہندی لگانا سنت رسول ہے ۔ آپ ﷺ کو پسند تھی ،تو کیا مہندی پیروں پر مہندی لگا سکتے ہیں ؟جیسے دلہنیں لگاتی ہیں، تلووں پر،پنجوں پر ،واش روم میں بھی جاتی ہیں ۔یہ لگانا درست ہے ؟

جواب:وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ!

خواتین کے لیے مہندی کا لگانا پسندیدہ اور باعث اجر و ثواب ہے ۔خاص طور پر ہاتھوں اور ناخنوں پر مہندی لگانے کو آپﷺ نے پسند فرمایا اور نہ لگانے پر نا پسندیدگی کا اظہار فرمایا۔

لہذا اگر غیر محرم مردوں کو دکھانے کے لیے مہندی نہ لگائی جائے تو خواتین کے لیے مہندی کا لگانا جائز ہے خواہ سر کے بالوں میں ہو یا ہاتھوں اور پیروں پر ۔تاہم مردوں کے لیے سر اور ڈاڑھی پر مہندی لگانے کے علاوہ ہاتھوں ،پیروں پر مہندی لگانا عورت کے ساتھ مشابہت کی وجہ سے مکروہ ہے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(۱) “عنها قالت: أومت امرأة من وراء ستر بيدها كتاب إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقبض النبي صلى الله عليه وسلم يده فقال: «ما أدري أيد رجل أم يد امرأة؟» قالت: بل يد امرأة قال: «لو كنت امرأة لغيرت أظفارك» يعني الحناء۔(ابی داؤد:رقم/۴۱۶۶)

ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک عورت نے پردہ کے پیچھے ہاتھ نکال کر یہ اشارہ کیا کہ اس کے ہاتھ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام ایک خط ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپناہاتھ کھینچ لیا، اورفرمایا کہ میں نہیں جانتاکہ یہ ہاتھ مرد کا ہے، یاعورت کا؟ اس عورت نے کہا کہ یہ ہاتھ عورت کا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگرتوعورت ہوتی تو اپنے ناخنوں کے رنگ کو بدل دیتی یعنی ان پرمہندی لگاتی۔

(۲):اتّفق الفقهاء على أنّ تغيير الشّيب بالحنّاء أو نحوه مستحبّ للمرأة كما هو مستحبّ للرّجل، للأخبار الصّحيحة في ذلك. وتختصّ المرأة المزوّجة، والمملوكة باستحباب خضب كفّيها وقدميها بالحنّاء أو نحوه في كلّ وقت عدا وقت الإحرام؛ لأنّ الاختضاب زينة ، والزّينة مطلوبة من الزّوجة لزوجها ومن المملوكة لسيّدها ، على أن يكون الاختضاب تعميماً ، لا تطريفاً ولا نقشاً ؛ لأنّ ذلك غير مستحبّ .

(وفي الموسوعة الفقهية الكويتية :۲/۳۶۶ط:وزارة الأوقاف الشؤن الإسلامية)

(۳) أما خضب الیدین والرجلین فیستحب في حق النساء۔ (مرقاۃ المفاتیح ۸؍۳۰۴ تحت رقم: ۴۴۵۲، کذا في فتح الباري ۱۰؍۳۵۵ تحت رقم: ۵۸۹۹)

(۴)ولا ینبغي أن یخضب ید الصبي الذکر ورجلہ۔ ویجوز ذلک للنساء (الفتاویٰ الہندیۃ، کتاب الکراہیۃ / الباب العشرون ۵؍۳۵۹)

فقط واللہ اعلم بالصواب

۹/نومبر/۲۰۲۱

۴/ربیع الثانی/۱۴۴۳ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں