عورت کا محرم کے ساتھ الگ گاڑی میں سفر کرنا

سوال : سفر میں دو تین گاڑیاں ساتھ ہوں، محرم ساتھ ہو لیکن الگ گاڑی میں ہو، تو کیا اس طرح سفر کرنا جائز ہے؟

الجواب باسم ملھم الصواب

واضح رہے کہ عورت کا تنہا شرعی سفر (سوا ستتر کلو میٹر)کرنا جائز نہیں، البتہ اگر محرم ساتھ ہو، گو وہ دوسری گاڑی میں ہو اور پہلی گاڑی میں سب عورتیں ہوں اور ڈرائیور کے علاوہ کوئی غیر محرم نہ ہو اور نہ ہی فتنے کا اندیشہ ہو تو اس طرح سفر کرنے میں کوئی حرج نہیں، کیونکہ محرم قریب ہونے کی وجہ سے بلامحرم سفر نہیں کہلائے گا۔ نیز گاڑی کے شیشے سفید ہونے یا کھلے ہونے کی صورت میں خلوت بالاجنبیہ بھی لے لازم نہ آئے گی۔ لیکن بہتر یہی ہے کہ کم از کم ایک محرم مستورات کی گاڑی میں موجود ہو تاکہ کسی قسم کا اشکال باقی نہ رہے۔

========================

حوالہ جات :

1 : عن ابن عمر قال: قال رسول ﷺ : لا تسافر المرأۃ ثلاثا الا ومع ذی محرم ۰

( بخاری شریف : 1/453، حدیث نمبر : 1021 )

ترجمہ: حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنمہا فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ کوئی عورت تین دن کا سفر نہ کرے مگر یہ کہ اس کے ساتھ کوئی محرم ہو –

2 : وقید بالسفر وھو ثلاثۃ ایام بلیالھا لانہ یباح لھا الخروج الی مادون ذالک لحاجۃ بغیر محرم ۰

( بحر الرائق : 2/552 )

3 : تبلیغ یا کسی بھی مقصد کے لیے عورت کو شرعی سفر کی اجازت نہیں، جب تک شوہر یا محرم ساتھ نہ ہو، بلاسفر کے ان کا اجتماع ثابت ہے- حضور اکرم ﷺ نے خود ان کو کسی مکان میں اجتماع کے لیے جمع فرمایا ہے –

( فتاویٰ محمودیہ : 4 /246 )

فقط واللہ اعلم بالصواب

قمری : 7/6/1443

شمسی : 11/1/2022

اپنا تبصرہ بھیجیں