عورت کا پینٹ پہننا

﴿ رجسٹر نمبر: ۱، فتویٰ نمبر: ۲۴﴾

سوال:-        اگر عورتیں ایسا پینٹ پہنیں جو صرف عورتیں پہنتی ہیں اور اس کے اوپر کرتا وغیرہ پہنیں، تو کیا یہ درست ہوگا؟ (بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ پینٹ اب صرف غیر مسلمین کا ڈریس نہیں رہ گیا)نیز کیا ایسے پینٹ ، جیکٹ وغیرہ جو مردوں اور عورتوں دونوں کے لیے بنائے گئے ہوں ، ان کا پہننا جائز ہے؟

جواب :-       عورتوں کو ایسا لباس پہننا واجب ہے جو اُن کے پورے جسم کو ڈھانکنے والا ہو جس سے اعضاء جسم کی کیفیت اور نشیب و فراز ظاہر نہ ہو۔ اسی لیے ایسی چست  پینٹ پہننا جس سے بدن کی ساخت  نمایاں ہو،  یا ایسا لباس جس سے جسم چھلکتا ہو، ممنوع ہے۔ حدیث میں ارشاد فرمایا گیا ہے: 

”رب کاسیات عاریات ممیلات مائلات“ الحدیث

” بہت سی عورتیں کپڑا پہننے کے باوجود ننگی ہوتی ہیں، خود بھی دوسروں کی طرف مائل ہوتی ہیں اور دوسروں کو اپنی طرف مائل کرتی ہیں، ایسی عورتیں جنت کی خوشبو نہیں پائیں گی۔“

نیز عورتوں کو مردوں کا  یا غیر مسلم قوموں کا لباس پہننے سے  بھی منع کیا گیا ہے جبکہ پینٹ  مردوں اور غیر مسلم قوموں کا لباس بھی ہے ۔نیز یہ حیاکے بھی خلاف ہے، حدیث میں حیاء کو اسلام کا ایک اہم شعبہ قرار دیا گیا ہے ۔

مذکورہ وجوہ کی بناء پر  عورتوں کو پینٹ پہننا منع ہے۔ اوپر سے کرتا پہننے کی صورت میں اگر وہ کرتا اتنا لمبا اور کھلا ہو کہ ٹانگیں مکمل چھپ جائیں تو گنجائش معلوم ہوتی ہے لیکن بہتر یہی ہے کہ ایسے لباس سے بچا جائے! 

( الصحیح المسلم رقم الحدیث: 35)

عَنْ اَبِی ھُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ عَنْ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ: اَلْاِیْمَانُ بِضْعٌ وَسَبْعُونَ شُعْبَۃً وَالْحَیَاءُ شُعْبَۃٌ مِنَ الْاِیْمَان.

عَنْ اَبِی ھُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: اَلْاِیْمَانُ بِضْعٌ وَسَبْعُونَ اَوْ بِضْعٌ وَسِتُّونَ شُعْبَۃً. فَاَفْضَلُہَا قَوْلُ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَ اَدْنَاہَا اِمَاطَۃُ الْاَذَی عَنِ الطَّرِیْقِ وَالْحَیَاءُ شُعْبَۃٌ مِنَ الِایْمَانِ.۔۔۔

فقط والله المؤفق

 صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر

اپنا تبصرہ بھیجیں