فتویٰ نمبر:3049
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
کیا ایک مجلس میں تین طلاق دینا گناہ ہے؟کیا ایسے شخص کو بھی گناہ ہوگا جو بیک وقت تین طلاق دینے پر مجبور تھا؟اس کے علاوہ اور کوئی حل نہ تھا۔
والسلام
الجواب حامداو مصليا
ایک مجلس میں تین طلاق دینا شرعا گناہ ہے لیکن اگر ایسا مجبوری میں کیا ہو کہ زبردستی اس سے تین طلاق زبان سے دلوائی جائیں تو اس صورت میں گناہ گار نہیں ہوگا۔ لیکن طلاقیں واقع ہوجائیں گی۔
قال:اخبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عن رجل طلق امراتہ ثلاث تطلیقات جمیعا فقام غضبانا،ثم قال:ایلعب بکتاب اللہ وانا بین اظھرکم؟حتی قام رجل وقال یا رسول اللہ الا اقتلہ.“(سنن النسائی،٢|٩٩،کتاب الطلاق)
”واما البدعی الذی یعود الی العدد ان یطلقھا ثلاثا فی طھر واحد بکلمة واحدة او بکلمات متفرقة…..فاذا فعل ذلک،وقع الطلاق،وکان عاصیا.“(الفتاوی العالمکیریة،١|٣٤٩،کتاب الطلاق)
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ:١٦ جمادی الاولی،١٤٤٠ھ
عیسوی تاریخ:٢٣ جنوری،٢٠١٩ء
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبدالرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: