ایک قبر میں دو مردے

فتویٰ نمبر:3009

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

السلام علیکم !

اگر کسی کا انتقال ھو جائے اور اسکو قصدا کسی دوسرے رشتے دار کی قبر میں دفنا دیا جائے جسکے انتقال کو چالیس سال گزر گئے ھوں۔۔تو کیا ان کا ایسا کرنا درست ھے؟

والسلام

الجواب حامداو مصليا

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ!

جب ایک شخص کو شرعی احکام کے ساتھ ایک مرتبہ دفنا دیا تو علما کے نزدیک اس کو نکالنا سخت گناہ ہے۔

صاحب قبر کا احترام اس وقت تک باقی رہتا ہے جب تک اس کی لاش بوسیدہ ہو کر مٹی میں نہ مل جائے۔

بغیر کسی مجبوری کے ایک قبر میں دو مردے دفنانا درست نہیں مگر جب کوئی اور صورت نہ ہو تو اس کی گنجائش ہے۔

“عن جابررضي الله عنه قال:نہی رسو ل الله صلی اللہ علیہ وسلم أن یجصص القبوروأن یکتب علیہا وأن توطأ․”

(مشکوٰة:۱۴۸) 

“وعن عمروبن حزم قال رآنی النبی صلی اللہ علیہ وسلم متکئاً علی قبر فقال لا توذ صاحب ہذالقبر أو لا توذہ․”

(مشکوٰة:۱۴۹)۔ 

“ولا یجوز نقلہ أي المیت بعد دفنہ بأن أہیل علیہ التراب ، وأما قبلہ فیخرج بالإجماع بین أئمتنا طالت مدۃ دفنہ أو قصرت للنہی عن ننبشہ والنبش حرام حقا ﷲ تعالیٰ إلا أن تکون الأرض مغصوبۃ فیخرج لحق صاحبہا إن طلبہ ۔ “

{مراقی الفلاح مع الحاشیہ الطحاوی ۶۱۵}

“ولا یجوز نقلہ بعددفنہ بالإجماع إلا أن تکون الأرض مغصوبۃ أو أخذت بالشفعۃ ۔”

{نورالایضاح ۱۳۴}

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ: ۲۴ ربیع الثانی ۱۴۴۰

عیسوی تاریخ:۳۱ دسمبر ۲۰۱۸

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں