ایسی مرغی کھانے کا کیا حکم ہے جس کی افزائش ناپاک غذا سے کی گئی

سوال: کیا فرماتے ہیں  علماء کرام  ومفتیان  عظام  

اس مسئلے  کے بارے میں کہ   ہمارے محلے میں ایک مرغی والا ہے  اس کا یہ کہنا ہے  میں نے باقاعدہ  یہ تحقیق کی   ہے کہ مرغی  کے فارموں  میں مرغی  کوکھلائی جانے   غذا طبعی  موت  مری ہوئی   مرغیوں  اور  مذبوحہ مرغیوں کی ٹانگوں  کو کیمیکل  ملا کر  مشین  سےا سے گزارتے  ہیں جس کے بعد  وہ  دانے کی صورت  میں تبدیل  ہوجاتی ہیں ۔

سوال یہ  ہے کہ  ایسی صورت میں فارمی  مرغیوں  کی اس غذا  اور دوسرا یہ کہ خود اس غذاء  سےافزائش  پانے والی  مرغیوں کے کھانے کا کیا حکم ہے  ؟

جواب:   یہ بات  تقریبا واضح  ہے کہ آج کل فارموں  میں پرورش پانے والی مرغیوں  کو جو غذائیں دیں  جاتی ہیں  ان میں ناپاک  اجزا شامل   ہوتے ہیں  اور یہ بھی واضح  ہے کہ شریعت  کی نظر میں یہ فعل  یقینا  ناجائز ہے۔  کیونکہ جس طرح  انسانوں  کو ناپاک  غذا کھانا اور کھلانا  جائز  نہیں، جانوروں  کو بھی از خود کھلانا جائز نہیں ۔

 لیکن جہاں تک  ایسی پاک وناپاک  سے مخلوط    غذا سے پرورش پانے والی مرغیوں  کو کھانے کا حکم  ہے تو اس کا ماور  مرغی کے گوشت  سے اس ناپاک   غذا کی  بدبو آنے پر  ہے کہ  اگر اس کے گوشت  سے مردار   مرغی کی بدبو آتی ہو تو اس کا کھانا  مکروہ ہے  اور اگر بدبو نہیں آتی تو کھانا   جائز اور حلال  ہے ۔ دوسری صورت میں بھی بہتر  یہ ہے کہ مرغی  جب  کھانے  کے قابل ہوجائے  تو تین دن تک  اسے صرف  پاک  غذا کھلائی  جائے ۔ا س کے  بعد دکانداروں  کو پہنچائیں جائے ۔ لیکن اگر  ایسا نہ کیا جائے تو بھی  مرغی حلال  اور اس کا کھانا بلاکراہت  جائز ہوگا۔

 فی الخانیۃ :  ” روی  ان جدیا غذی  بلبن  الخنزیر ، لاباس باجلہ ، لان  لحمہ  لایتغیر ، وما غذی  بصیر  مستھلکا  لا یبقی  لہ اثر ، فعلی  ھذا قالوا : الباس باکلہ  الدجاج  ۔ لانہ  یخلط ، ولا یتغیر  لحمہ ، وما روی  ان اللجاج  یحبس ثلثۃ ایام ، ثم  یذبح ، فذلک  علی سبیل التنزۃ، لان  ذلک  شرط ، روی  ان رسول اللہ ﷺ کان یاکل  الدجاج ،وانما یحبس مایتناول  الجیف  وغیر  الجیف  علی وجہ  لا یظھر  اثر  ذلک   فی لحمہ  علی عجہ التنزۃ۔ ”  (4/337 حافظ  )

وانظر  امداد الفتاویٰ  :3/540 دارالعلوم  کراتشی ۔

دارالافتاء معہدا لخلیل  الاسلامی  

بہادر آباد کراچی

اپنا تبصرہ بھیجیں