اذان کے بعد کوئی کام کرنے کا حکم

سوال:ہمارے ہاں مساجد میں ظہر عصر اور عشاء کے لیے جماعت سے پندرہ بیس منٹ پہلے اذان دی جاتی ہے۔ اگر اذان کے وقت میں باوضو ہوں اور مسجد کے قریب بھی ہوں تو دس منٹ کوئی اور کام کر سکتا ہوں جب کہ یقین بھی ہو کہ تکبیر اولی میں پہنچ جاؤں گا؟ اذان کے فورا بعد مسجد جانا واجب تو نہیں؟ اذان کے بعد کوئی اور کام کرنا مکروہ تحریمی تو نہیں؟

فتویٰ نمبر:297

الجواب حامدةومصلیة:

“اذان” نماز کی دعوت ہے، اور اس دعوت کا جواب یہ ہے کہ زبان سے مسنون طریقے کے مطابق اذان کا جواب دے اور اس کے فوراً بعد نماز کی تیاری شروع کردے،البتہ جماعت یا رکعت کے فوت نہ ہونے کی شرط کے ساتھ ضرورت کا جائز کام کیا جاسکتا ہے، اس لیے سائل کو اگر یقین ہو کہ فرض نمازسےپہلے کی سنت مؤکدہ ادا کرنےکے بعد اسے فرض نماز کی تکبیر اولیٰ امام کے ساتھ مل جائے گی تو اس کے لیے اذان کے فوراً بعد مسجد جانا واجب نہیں ہوگا بلکہ اذان کے بعدجائز کام کرنے کی اجازت ہوگی۔

واضح رہے کہ جمعہ کا حکم مختلف ہے، جمعہ کی پہلی اذان کے بعد خرید وفروخت یا کسی اور دنیوی کام میں لگنا جائز نہیں ہے

.فقط واللہ اعلم

اہلیہ مفتی فیصل 

صفہ آن لائن کورسز

19شوال1438ھ

14جولائی 2017

اپنا تبصرہ بھیجیں