اذان کے وقت کتے کے بھونکنے کا حکم

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

کہ ان کے ہمسائے نے شوقیہ کتے پال رکھے ہیں اور اس بہن نے ہمیشہ یہ نوٹ کیا ہے کہ جیسے ہی اذان شروع ہوتی ہے تو وہ سب کتے تیز آواز میں بیک وقت رونا شروع کر دیتے ہیں بطور خاص فجر ومغرب کی اذان پر تو ایک عجیب قسم کا شور ہوتا ہے۔

اس بہن کا سوال یہ ہے کہ کیا اس کی کوئی وجہ اور مثال شریعت میں موجود ہے؟

جواب :احادیث مبارکہ سے پتا چلتا ہے کہ جب اذان شروع ہوتی ہے تواذان کی آواز سن کر شیطان ریح خارج کرتا ہوا بھاگتا ہے۔ کبھی شیطان جانوروں کو بھی نظر آجاتا ہے،جس سے گھبرا کر وہ رونے اور آواز نکالنے لگتے ہیں۔سوال میں مذکورہ کتوں کے بھونکنے کی وجہ بھی شیطان کا نظر آنا ہوسکتا ہے ،لہذا یہ کوئی پریشانی کی بات نہیں ہے۔

چنانچہ فتاویٰ محمودیہ میں ہے:

’’جواب: اذان سن کر ایک کتا ہمارے مدرسہ کے سامنے ہمیشہ روتا ہےاور چلاتا ہے، اور جگہ بھی ایسا ہوتا ہے، یہ کوئی پریشانی کی بات نہیں ہے، اذان سن کر شیطان بھاگتا ہے، بعض دفعہ بعض جانوروں کو بھی وہ نظر آتا ہے، اس سے گھبرا کر روتے اور آواز کرتے ہیں۔‘‘(فتاویٰ محمودیہ :5/443، ط: ادارۃ الفاروق کراچی)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(۱) حدیث شریف میں ہے:

“حدثنا القعنبي، عن مالك، عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: “إذا نودي بالصلاة أدبر الشيطان وله ضراط حتى لايسمع التأذين، فإذا قضي النداء أقبل حتى إذا ثوب بالصلاة أدبر، حتى إذا قضي التثويب أقبل حتى يخطر بين المرء ونفسه، ويقول: اذكر كذا اذكر كذا لما لم يكن يذكر، حتى يضل الرجل أن يدري كم صلى”.

(سنن أبي داود، باب رفع الصوت بالأذان، 1/ 124، رقم الحدیث: 516، ط: المكتبة العصرية، صيدا – بيروت)

ترجمہ: جب اذان دی جاتی ہے تو شیطان ریح خارج کرتا ہوا بھاگ پڑتا ہے تاکہ اذان نہ سن سکے، اذان جب ختم ہوتی ہے تو پھر پلٹ کر آتا ہے، تکبیر کے وقت پھر چلتا بنتا ہے، اس کے بعد آکر وسوسہ پیدا کرتا ہے، اور بھولی ہوئی بات یاد کراتا ہے، تاآں کہ تعدادِ رکعت میں نمازی احتمال میں پڑجاتا ہے کہ کتنی رکعت ہوئیں۔

و اللہ سبحانہ اعلم بالصواب

قمری تاریخ: ۶/ جمادی الثانی /۱۴۴۳ھ

شمسی تاریخ:9/جنوری/2022

اپنا تبصرہ بھیجیں