بعض اعمالِ صالحہ کی ترغیب:دوسری قسط

بعض اعمالِ صالحہ کی ترغیب:دوسری قسط

قرآن کریم کی تلاوت کی فضیلت

رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص قرآن مجید کا ایک حرف پڑھتا ہے تواس کو ایک حرف پر ایک نیکی ملتی ہے اور نیکی کا قاعدہ ہے کہ اس کے بدلے دس حصے ملتے ہیں اور میں ( الٓمٓ ) کو ایک حرف نہیں کہتا بلکہ الفؔ ایک حرف ہے، لؔ ایک حرف اور مؔ ایک حرف ہے۔‘‘

اس حساب سے ان تین حرفوں پر تیس نیکیاں ملیں گی۔

حدیث شریف میں ہے: ’’تم میں سے کوئی بھی اپنے پروردگار سے جس وقت بھی گفتگو کرنا چاہے تو اسے چاہیے کہ قرآن مجید پڑھے (یعنی قرآن مجید کی تلاوت کرنا گویا اللہ تعالیٰ سے بات چیت کرنا ہے) لوگوں میں زیادہ مالدار وہ ہیں جو قرآن کے اٹھانے والے ہیں (یعنی) وہ لوگ کہ جن کے سینہ میں اللہ تعالیٰ نے قرآن کو رکھا ہے۔‘‘

حضرت حسن بصریؒ ٰ سے روایت ہے کہ ایک شخص حضرت عمرؓ کے دروازے پر بہت آتا تھا، حضرت عمرؓ نے اس سے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی کتاب پڑھو، وہ چلا گیا اور پھر نہیں آیا، پھرحضرت عمرؓ اس سے ملے اور دوبارہ نہ ملنے کی وجہ پوچھی تو اس نے جواب میں عرض کیا کہ میں نے اللہ تعالیٰ کی کتاب میں وہ چیز پالی جس نے مجھے عمر کے دروازے سے بے نیاز اور بے پرواہ کر دیا۔ یعنی قرآن مجید میں ایسی آیت مل گئی جس کی برکت سے میری نظر مخلوق سے ہٹ گئی اور اللہ تعالیٰ پر بھروسہ ہوگیا۔ تمہارے پاس دنیا کی ضرورت لے کر آتا تھا اب آ کر کیا کروں؟ غالباً اس سے مراد اس قسم کے مضامین ہوں گے جو اس آیت میں مذکور ہیں ’’تمہاری روزی آسمان ہی میں ہے اور جس چیز کا تم وعدہ کیے گئے ہووہ بھی آسمان میں ہی ہے۔‘‘ یعنی تمہاری روزی وغیرہ سب کاموں کا بندوبست ہمارے ہی دربار سے ہوتا ہے، پھر دوسری طرف متوجہ ہونے سے کیا فائدہ۔

حدیث شریف میں ہے : ’’ تم میں بہتر وہ لوگ ہیں جنہوں نے قرآن مجید پڑھا اور پڑھایا۔‘‘

حدیث شریف میں ہے : ’’جس نے قرآن پڑھا اور اس کے احکام پر عمل کیا اس کے والدین کو قیامت کے دن ایسے تاج پہنائے جائیں گے کہ جن کی روشنی سورج کی اس وقت کی روشنی سے بھی زیادہ عمدہ ہو گی جب وہ تمہارے گھروں میں روشن ہوتا ہے، پس کیا گمان ہے تمہارا اس شخص کے بارے میں جس نے اس پرعمل کیا۔‘‘

حدیث شریف میں ہے: ’’جس نے قرآن کریم پڑھا، پھر اسے یہ خیال آیا کہ جو نعمت اس کو عطا کی گئی ہے اللہ تعالیٰ کی مخلوق میں سے کسی کو اس سے بھی بڑی نعمت دی گئی ہے تو یقینا اس نے اس چیز کو حقیر جانا جس کو اللہ تعالیٰ نے بڑا مرتبہ دیا ہے اور اس چیز کو بڑا سمجھا جس کو اللہ تعالیٰ نے کم درجے کا بنایا ہے۔ حاملِ قرآن کے لیے مناسب نہیں کہ وہ کسی تیزی دکھانے والے سے تیزی اور سختی کے ساتھ پیش آئے بلکہ قرآن کے احترام اور اعزاز کے پیش نظر اس کو معاف کرے اور در گزر کرے۔‘‘

رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’قرآن پاک اللہ تعالیٰ کو آسمان، زمین اور ان میں بسنے والے تمام لوگوں سے زیادہ پسند ہے۔‘‘

حدیث شریف میں ہے: ’’ جس نے کسی شخص کو اللہ تعالیٰ کی کتاب کی ایک آیت سکھائی تو وہ اس کا مالک ہو گیا۔ اس طالب علم کے لیے مناسب نہیں کہ (موقع پر) اس کی مدد نہ کرے اور نہ یہ کہ اس پر کسی اور کو (جس کا مرتبہ استاذ سے بڑا نہ ہو) ترجیح دے۔ اگر کسی طالب علم نے ایسا کیا تو اس نے اسلام کے حلقوں میں سے ایک حلقہ کو توڑ دیا۔‘‘

رسول اللہﷺ نے فرمایا : ’’جس شخص نے ہمارے بڑے کا احترام نہ کیا اور ہمارے چھوٹے پر شفقت نہ کی اور ہمارے عاِلم کے حق کو نہ پہچانا وہ میری امت سے نہیں۔‘‘ یعنی ایسا شخص ہمارا امتی کہلانے کا مستحق نہیں، اس کا ایمان کمزور ہے۔

حدیث شریف میں ہے: ’’ جس شخص نے قرآن کریم پڑھا، اس کی تفسیر اور معنی سمجھے اور اس پر عمل نہیں کیا تو اس نے اپنا ٹھکانا دوزخ میں بنالیا۔‘‘ مطلب یہ ہے کہ قرآن پڑھ کر اس پر عمل نہ کرنا بڑا سخت گناہ ہے، مگر جاہل، بے عمل کو یہ سوچ کر خوش نہیں ہونا چاہیے کہ ہم نے قرآن پڑھا ہی نہیں اس لیے اگر ہم اس پر عمل نہیں کریں گے تو اس میں کوئی حرج نہیں، کیونکہ ایسے جاہل کو دو گناہ ہوئے، ایک قرآن کریم نہ سیکھنے کا اور دوسرا اس پر عمل نہ کرنے کا۔

رسول اللہﷺ سے عرض کیا گیا کہ فلاں شخص ساری رات قرآن پڑھتا ہے، پھر جب صبح قریب ہوتی ہے تو چوری کرتا ہے، آپ نے فرمایا کہ اس کا قرآن پڑھنا عنقریب اس کوروک دے گا‘‘ یعنی قرآن کی تلاوت کی برکت سے یہ حرکت چھوٹ جائے گی۔

حضرت علیؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’ جو شخص قرآن کریم پڑھے اور اس کو حفظ کر لے اور اس کے حلال کو حلال سمجھے اور اس کے حرام کو حرام سمجھے، اللہ تعالیٰ اس کو جنت میں داخل کرے گا اور اس کے خاندان میں سے ایسے دس آدمیوں کے حق میں اس کی سفارش قبول فرمائے گا جن پر دوزخ واجب ہو چکی ہو گی۔‘‘

حدیث شریف میں ہے:’’ جس نے باوضو ہو کر اللہ تعالیٰ کی کتاب سے ایک حرف سنا اس کے لیے دس نیکیاں لکھی جائیں گی اور اس کے دس گناہ معاف کردیے جائیں گے اور اس کے دس درجے بلند کیے جائیں گے، اور جس نے اللہ تعالیٰ کی کتاب سے (نفل) نماز میں بیٹھ کر ایک حرف پڑھا تو اس کے لیے پچاس نیکیاں لکھی جائیں گی اور اس کے پچاس گناہ معاف کر دیے جائیں گے اور اس کے پچاس درجے بلند ہوں گے اور جس نے اللہ تعالیٰ کی کتاب سے کھڑے ہو کر ایک حرف پڑھا اس کے لیے سو نیکیاں اور اس کے سو گناہ معاف کیے جائیں گے اور اس کے سو درجے بلند ہوں گے اور جس نے قرآن پڑھا اور اس کو ختم کیا اللہ تعالیٰ اس کے لیے اپنے پاس ایک دعا لکھے گا جو فی الحال قبول ہو جائے یا کچھ مدت کے بعد قبول ہو۔‘‘

حدیث شریف میں ہے: ’’جس نے قرآن پڑھا اور پروردگار کی تعریف کی اور نبیﷺ پر درود بھیجا اور اپنے رب سےبخشش طلب کی سو بے شک اس نے ایسے طریقے سے بھلائی مانگی جو بھلائی مانگنے کا اصلی طریقہ ہے۔‘‘ مطلب یہ ہے کہ دعا قبول ہونے کے طریقہ کو اس نے اختیار کیا۔

حدیث شریف میں ہے:’’ اپنی عورتوں کو سورۂ واقعہ سکھاؤ، اس لیے کہ بے شک وہ سورت مالی سہولت کی ہے،‘‘ یعنی اس کو پڑھنے سے رزق کی تنگی نہیں ہوگی جیسا کہ ایک دوسری حدیث میں ہے کہ جو شخص ہر رات سورۂ واقعہ پڑھے گا اس کو رزق میں کبھی تنگی نہیں ہوگی۔

حدیث شریف میں ہے: ’’قرآن پڑھنے کے اعتبار سے لوگوں میں سب سے بہتر وہ شخص ہے کہ جب وہ قرآن پڑھے تو دیکھنے والا یہ سمجھے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے ڈر رہا ہے۔‘‘مطلب یہ ہے کہ اس طرح اہتمام سے پڑھے جیسے کہ ڈرنے والا اہتمام سے کلام کرتا ہے کہ حاکم کے سامنے کوئی نا مناسب حرکت نہ ہو جائے۔

قرآن مجید پڑھنے کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ باوضوہو کر قبلہ کی طرف رُخ کر کے عاجزی کے ساتھ تلاوت کرے اور یہ سمجھے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے باتیں کر رہا ہے اور اگر معنی جانتا ہوتو معنی پر غور کرے اور جہاں رحمت کی آیت آئے وہاں رحمت کی دعا مانگے اور جہاں عذاب کا ذکر ہو وہاں دوزخ سے پناہ مانگے اور جب تلاوت ختم کر لے تو اللہ تعالیٰ کی حمد اور جناب رسولِ مقبولﷺ پر درود پڑھ کر مغفرت طلب کرے اور پھر دعا مانگے اور پھر درود شریف پڑھے اور رتلاوت کے دوران اس بات کا بھی حتی الامکان خیال رکھے کہ کوئی دوسرا خیال نہ آئے ، اگر کوئی خیال آئے تو اس کی طرف توجہ نہ کرے وہ خیال خود جاتا رہے گا اور تلاوت کے وقت لباس بھی جہاں تک ہو سکے صاف ستھرا پہنے۔

مزدورکی اجرت فوراً دے دینا

رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’مزدور کو اس کے پسینہ خشک ہونے سے پہلے مزدوری دے دیا کرو۔ ‘‘

حدیث قدسی ہے : اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ’’تین آدمیوں پر میں خود دعویٰ کروں گا۔ ان میں سے ایک وہ شخص بھی ہے جس نے کسی مزدور کو کام پر لگایا، اس سے کام پورا لے لیا اور اس کی مزدوری نہیں دی۔‘‘

اولا دکی موت پر صبر کرنا

رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’جو میاں بیوی مسلمان ہواور ان کے تین بچے مر جائیں اللہ تعالیٰ ان دونوں کو اپنے فضل و رحمت سے جنت میں داخل کریں گے۔‘‘ صحابہ نے پوچھا: ’’یا رسول اللہ ! اگر دو مرے ہوں۔‘‘ آپﷺ نے فرمایا: ’’دو میں بھی یہی ثواب ہے۔‘‘ پھر پوچھا کہ اگر ایک مراہو تو آپ ﷺنے فرمایا ایک میں بھی یہی ثواب ہے ۔ پھر آپﷺ نے فرمایا: ’’قسم کھاتا ہوں اس ذات پاک کی جس کے قبضے میں میری جان ہے کہ جو حمل گر گیا ہو وہ بھی اپنی ماں کو نال سے پکڑ کر جنت کی طرف کھینچ کر لے جائے گا، اگر ماں نے ثواب کی نیت کی ہو۔‘‘یعنی ثواب کی امید سے صبر کیا ہو۔

رحم اور شفقت کرنا

رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص لوگوں پر رحم نہ کرے اللہ تعالیٰ اس پر رحم نہیں کرتے۔‘‘

نیکی کا حکم دینا اور برائی سے منع کرنا

رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص تم میں سے کوئی بات خلافِ شرع دیکھے تو اس کو ہاتھ سے مٹا دے اور اگر بس نہ چلے تو زبان سے منع کر دے اور اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو دل میں اس کو برا سمجھے اور یہ دل سے برا سمجھنا ایمان کا کمزور ترین درجہ ہے۔‘‘

تشریح: اپنے بچوں اور ماتحتوں پر ہر ایک کو اختیار ہے لہٰذا ان کو ناجائز کام سے زبردستی منع کرنا واجب ہے۔

مسلمان کا عیب چھپانا

رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص اپنے مسلمان بھائی کا عیب چھپائے اللہ تعالیٰ قیامت میں اس کا عیب چھپائیں گے اور جو شخص مسلمان کا عیب کھول دے اللہ تعالیٰ اس کا عیب کھول دیں گے،یہاں تک کہ کبھی اس کو گھر میں بیٹھے رسوا کر دیتے ہیں۔‘‘

ماں باپ کو خوش رکھنا

رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ کی خوشی ماں باپ کی خوشی میں ہے اور اللہ تعالیٰ کی ناراضگی ماں باپ کی ناراضگی میں ہے۔‘‘

(جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔)

اپنا تبصرہ بھیجیں