بچے کی پیدائش کے بعد عورت کا وفات پا جانا

سوال: اگر بچے کی پیدائش کے بعد عورت کا انتقال ہو جائے تو کیا وہ عورت شہید کہلائے گی؟
الجواب باسم ملھم الصواب
جی ہاں یہ بات درست ہے کہ جس عورت کا بچے کی پیدائش کے وقت وفات ہوجائے وہ آخرت کے اعتبار سے شہید کہلائے گی۔

حوالہ جات :
1 قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ الشَّهَادَةُ سَبْعٌ، ‏‏‏‏‏‏سِوَى الْقَتْلِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ:‏‏‏‏وَالْمَرْأَةُ تَمُوتُ بِجُمْعٍ شَهِيد۰
(ابو داؤد شريف : 3111)
ترجمه :رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ کی راہ میں قتل کے علاوہ بھی شہادت کے سات اسباب ہیں :اور وہ عورت ‘ جو ولادت کی تکلیف ( دردزہ ) میں وفات پا جائے ‘ شہید ہے-
2 : فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّ شُہَدَائَ أُمَّتِی إِذًا لَقَلِیلٌ، الْقَتْلُ فِی سَبِیلِ اللّٰہِ شَہَادَۃٌ، وَالْبَطْنُ شَہَادَۃٌ، وَالْغَرَقُ شَہَادَۃٌ، وَالنُّفَسَائُ شَہَادَۃٌ
( مسند احمد ابن حنبل : 4909)
ترجمہ:آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پھر تو میری امت کے شہداء کی تعداد کم ہو گی، بلکہ اللہ کی راہ میں قتل بھی شہادت ہے، پیٹ کی بیماری کی وجہ سے موت بھی شہادت ہے، ڈوبنا بھی شہادت ہے اور نفاس میں فوت ہو جانا بھی شہادت ہے۔
3 قال : إن شهداء أمتي إذا لقليل : القتل في سبيل الله شهادة ، والطاعون شهادة ، والنفساء شهادة ، والحرق شهادة ، والغرق شهادة ، والسل شهادة ، والبطن شهادة۰
(مجمع الزوائد : 6/248)
4 : والمرأة في حملها إلى وضعها إلى فصالها کالمرابط فی سبیل اللہ فاذا ماتت فیما بين ذلك فلھا اجر شھید ۰
(ابواب السعادة في أسباب الشهادة، للإمام الحافظ جلال الدين عبد الرحمن ابن الكمال بن أبي بكر السيوطي : 38)
5 : ولاحمد من حديث عبادة بن الصامت نحو حديث جابر بن عتيك ولفظه و في النفساء يقتلها ولدها جمعا شهادة…….
هذه كلها ميتات فيها شدة تفضل الله على ٱمة محمد صلى الله عليه وسلم بان جعلها تمحيصا لذنوبهم و زيادة في ٱجورهم يبلغهم بها مراتب الشهداء۰
(فتح الباري ، كتاب الجهاد باب الشهادة سبع سوى القتل : 6/32،33)
6 قوله : (والنفـساء) ظاهره سواء ماتت وقت الوضع أو بعده قبل انقضاء مدة النفاس۰
(رد المحتار ، کتاب الصلاۃ باب الشہید : 3/164)
7 : بچہ پیدا ہونے میں جس کا انتقال ہو جائے وہ بھی شہید ہے-
(فتاوی محمودیہ : 9/302)
8: جو عورت حاملہ ہونے کے بعد سے بچے کی پیدائش تک یا بچہ کا دودھ چھڑانے تک مر جائے وہ شہید ہے –
( فتاوی زکریا : 2/ 819)

واللہ اعلم بالصواب
19ستمبر2022
23صفر1444

اپنا تبصرہ بھیجیں