بچے کے رونے اور گرنے کے اندیشے کی وجہ سے ماں کا نماز توڑنا

سوال: اگر ماں کی نماز کے دوران سوتے ہوئے بچہ اٹھ جائے اور اس کے گرنے کا اندیشہ ہو یا بہت شدید رو رہا ہو ،اس کے رونے کی وجہ سے کسی دوسرے سوئے ہوئےشخص کے اٹھ جانے کا غالب گمان ہو تو کیا ایسی صورت میں ماں نماز توڑ سکتی ہے؟

الجواب باسم ملھم الصواب

واضح رہے کہ فرض نماز توڑنا چند وجوہات میں جائز ہے جن میں سے ایک یہ بھی ہے کہ کسی کی جان کا خطرہ ہو؛لہذا صورت مسئولہ میں اگر بچے کے گرنے سے یا رونے سے ماں کو غالب گمان ہے کہ اسے چوٹ لگ جائے گی یا کسی بھی طرح کا اس کی صحت پر اثر پڑے گا تو اس صورت میں نماز توڑنے کی گنجائش ہوگی ،البتہ محض کسی کے اٹھ جانے کے خدشے سے نماز توڑنا جائز نہیں ۔
حوالہ جات

1۔ويجب القطع لنحو إنجاء غريق أو حريق. ولو دعاه أحد أبويه في الفرض لا يجيبه إلا أن يستغيث به۔۔۔(قوله ويجب) أي يفترض۔۔۔والحاصل أن المصلي متى سمع أحدا يستغيث وإن لم يقصده بالنداء، أو كان أجنبيا وإن لم يعلم ما حل به أو علم وكان له قدرة على إغاثته وتخليصه وجب عليه إغاثته وقطع الصلاة فرضا كانت أو غيره۔“

(فتاوی شامیہ: 51/2)

2۔ما يجوز قطع الصلاة له ولو فرضاً لعذر فهو ما يأتي:
1:سرقة المتاع،ولو كان المسروق لغيره ،اذا كان المسروق يساوي درهماً فاكثر۔
2:خوف المرأة على ولدها۔۔۔۔۔الخ

(الفقه الاسلامي: 1053٫1054/2)

واللّٰہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم

28ربیع الاوّل 1444ھ
25اکتوبر2022ء

اپنا تبصرہ بھیجیں