بغیر آنکھ کی تصویر کا حکم

سوال: یہ روم میں لگائی ہے،اس کی آنکھیں نہیں ہیں، کیا اس کمرے میں نماز پڑھ سکتے ہیں؟

الجواب باسم ملھم الصواب

واضح رہے کہ ایسی تصاویر جس سے اس کا جاندار ہونا معلوم ہو تو وہ تصویر کے حکم میں ہوتی ہے،البتہ اگر تصویر کے چہرے کے نقوش یعنی آنکھ،کان، ناک وغیرہ مٹے ہوئے ہوں یا چہر کے نقوش بالکل غیر واضح ہوں تو وہ تصویر کے حکم سے نکل جائے گی۔

مذکورہ تصویر میں چونکہ چہرے کے نقوش نہیں ہیں،نیز بہت چھوٹی ہے اس لیے یہ ممنوع تصویر کے حکم میں داخل نہیں، لہذا اس کمرے میں نماز پڑھنا بھی جائز ہے۔

====================

حوالہ جات

1۔روي أنه کان علی خاتم أبي موسیٰ ذبابتان، وکان لابن عباس رضي اللّٰہ عنہما کانون محفوف بصور صغار۔

(العنایة علی هامش فتح القدیر / باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیها،416/1 دار الفکر بیروت)

2.۔ أو مقطوعة الرأس أي ممحوۃ الرأس بخیط یخیطه علیه حتی لا یبقی للرأس أثر، أو یطلیه بمغرۃ أو نحوہ أو ینحته فبعد ذٰلک لا یکرہ؛ لأنہا لا تعبد بدون الرأس عادۃ۔

(تبیین الحقائق، کتاب الصلاۃ / باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا,415/1 دار الکتب العلمیۃ بیروت، البحر الرائق ,50/2 زکریا)

3۔ایسی تصاویر جن میں شکل و صورت نظر نہیں آتی،لگانا ممنوع نہیں ہے۔

(جواہر الفقہ:234/3)

فقط واللہ اعلم بالصواب

11مارچ 2022ء

7شعبان1443ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں