بغیر استعمال کیے کسی چیز کی خصوصیات سے متعلق آرٹیکل لکھنا

سوال: میں آنلائن آرٹیکلز لکھتی ہوں ابھی میرے پاس ایک کام آیا تھا کہ مجھے ایمازون پلیٹ فارم کے لیے review آرٹیکلز لکھنے تھے جس کے لیے وہ مجھے پروڈکٹس ان کی مکمل ڈیٹیل کے ساتھ بھیجتے ہیں اور مجھے ان پر آرٹیکل لکھنا ہے اس کی کوالٹیز کے بارے میں تو مجھے یہ پوچھنا ہے کہ بغیر کسی چیز کو استعمال کیے اس کے بارے میں اس طرح لکھنا کہ گویا آپ نے اسے خود استعمال کیا ہوا ہو اور پھر اس پر پیسے کمانا کیا صحیح ہے؟ اس سے ملنے والی کمائی حلال ہوگی یا حرام؟
الجواب باسم ملھم الصواب
کسی پروڈکٹ کو استعمال کیے بغیر (جس سے اس کی خوبیوں اور خامیوں کا صحیح علم نہ ہوسکتا ہو)اس کے بارے میں آرٹیکل لکھ کر ایسا تبصرہ کرنا جس سے پڑھنے والے کو یوں معلوم ہو گویا آپ نے استعمال کرنے کے بعد اس کی خصوصیات ذکر کی ہیں شرعا ناجائز ہے اور جھوٹ کے زمرے میں آتا ہے اس لیے اس سے اجتناب لازم ہے اسے کمائی کا ذریعہ بنانا جائزنہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
1۔ قَالَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ غَشَّ فَلَيْسَ مِنَّا»
(ترمذی شریف:1315)
ترجمہ: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان: ”جس نے دھوکا دیا وہ ہم میں سے نہیں ہے“۔

2۔عن ابن عمر، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «إذا كذب العبد تباعد عنه الملك ميلا من نتن ما جاء به؟
(سنن ترمذی: 1972)
ترجمہ: ’’جب آدمی جھوٹ بولتا ہے تو اس سے جو بدبو آتی ہے اس کی وجہ سے فرشتہ اس سے ایک میل دور ہوجاتا ہے۔‘‘

3- عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ رَضِيَ اللہُ عَنْہُ اَنَّہٗ قِيْلَ لِرَسُوْلِ اللہِ صَلَّیی اللہُ عَلَيْہِ وَسَلَّمَ: اَ يَکُوْنُ الْمُؤمِنُ جَبَاناً؟ فَقَالَ: ’’نَعَمْ“ فَقِيْلَ لَہٗ: اَ يَکُونُ الْمُؤمِنُ بَخِيْلاً؟ فَقَالَ: ’’نَعَمْ‘‘. فَقِيْلَ لَہٗ: اَ يَکُوْنُ الْمُؤمِنُ کَذَّاباً؟ فَقَالَ: ’’لاَ‘‘
(مؤطا امام مالک:824)
ترجمہ:’’حضرت صفوان بن سلیم رضی اللہ عنہ – بیان کرتے ہیں: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھاگیا: کیا مومن بزدل ہوسکتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: ’’ہاں۔‘‘ پھر سوال کیا گیا: کیا مسلمان بخیل ہوسکتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےجواب دیا: ’’ہاں۔‘‘ پھر عرض کیا گیا: کیا مسلمان جھوٹا ہوسکتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: ’’ نہیں (اہلِ ایمان جھوٹ نہیں بول سکتا۔‘‘

4۔ لافرق بین الکذب بالکتابة أو التکلم
(تکملة رد المحتار: 1/ 159)
فقط۔ واللہ اعلم بالصواب
١٥ ذوالحجہ ١٤٤٤ھ
4 جولائی 2023

اپنا تبصرہ بھیجیں