بالغہ کا ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کرنا

سوال:السلام علیکم مسئلہ یہ معلوم کرنا ہے اگر کوئی لڑکی باپ کے ہوتے ہوۓ کسی اور کو اپنا ولی بنا دے اور کہے کے فلاں لڑکے سے میرا نکاح پڑھا دو اور وہ شخص دو گواہوں کی موجودگی میں اس کا نکاح پڑھا دے تو کیا یہ نکاح صحیح ہوگا جبکہ گواہ بھی خریدے ہوئے تھے یعنی پیمنٹ دی گئی تھی ۔برائے مہربانی اس سوال کا جواب جلد مرحمت فرما دیجئے۔

الجواب باسم ملہم الصواب

اگر لڑکی عاقلہ، بالغہ ہے تو اس کا اپنے کفو اور برادری میں مناسب مہر کے ساتھ دو مسلمان گواہوں کی موجودگی میں نکاح کر لینے سے شرعی طور پر نکاح صحیح اور درست ہوجاتا ہے، ۔ اگرچہ اس کا ولی موجود نہ ہو یا ولی راضی نہ ہو، یا بالغہ کسی کو بھی ولی بنا دے۔البتہ والدین کی رضامندی کے بغیر شرعاً اور اخلاقا ایسا کرنا پسندیدہ نہیں۔

مذکورہ صورت اگر لڑکی عاقلہ بالغہ ہے اور دو مسلمان گواہوں کی موجودگی میں نکاح کرلے تو نکاح تو ہو جائے،البتہ اگر لڑکی نے غیر کفو اور غیر برادری میں نکاح کرلیا ہے یا کفو میں ہی کیا ہے، لیکن اس کے معیار سے بہت کم مہر باندھا ہے تو اولاد ہونے سے پہلے پہلے ولی کو عدالت کے ذریعے نکاح فسخ کرانے کا اختیار ہوگا ،اولاد ہونے کے بعد یہ اختیار ختم ہو جائے گا ۔

فتاوی قاسمیہ میں ہے:

“عاقلہ بالغہ لڑکی کا اپنے کفو اور برادری میں مناسب مہر کے ساتھ نکاح کر لینے سے شرعی طور پر نکاح صحیح اور درست ہوجاتا ہے”۔( فتاوی قاسمیہ ج 13،ص:573 )

امداد الفتاوی میں ہے:

“بیوہ بالغہ حرہ ہے تو اس کا نکاح بلا اذن ولی جائز ہے لیکن اگر غیر کفو سے یا مہر مثل سے کم پر کرلیا تو ولی کو تعرض پہنچتا ہے”۔( امداد الفتاوی :ج 4، ص: 401)

____________

حوالہ جات

1.فنفذ نکاح حرۃ مکلفۃ بلا رضا ولي، والأصل ان کل من تصرف في مالہ تصرف في نفسہ وقولہ ویفتیٰ في غیر الکفء بعدم جوازہ أصلاً وھوالمختار۔ (در مختار، کتاب النکاح، باب الولي، زکریا دیوبند۴/۱۵۵-۱۵۶، کراچي۳/۵۶، وکذا في البحرالرائق، کوئٹہ ۳/۱۰۹-۱۱۰، زکریا۳/۱۹۲-۱۹۴)

2.و لا یصح النکاح من غیر کفء، أو بغبن فاحش أصلاً (إلی قولہ) وإن کان من کفوء وبمہر المثل صح الخ (الدر المختار، کتاب النکاح، باب الولي، زکریا دیوبند ۴/۱۷۳، ۱۷۴، کراچي ۳/۶۸)

3.لو زوجت الحرۃ البالغۃ العاقلۃ نفسہا جاز۔ (الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ۷/۸۰)

4.و لا یصح النکاح من غیر کفء، أو بغبن فاحش أصلاً (إلی قولہ) وإن کان من کفوء وبمہر المثل صح الخ (الدر المختار، کتاب النکاح، باب الولي، زکریا دیوبند ۴/۱۷۳، ۱۷۴، کراچي ۳/۶۸)

فقط وﷲ سبحانہ وتعالیٰ اعلم

٢٨ستمبر٢٠٢١

١٩صفر٢٤٤٣

اپنا تبصرہ بھیجیں