بینک کی نوکری/بینک ملازم کے گھر کھانا

فتویٰ نمبر:942

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

السلام علیکم!

کیا بینک میں نوکری کرنا صحیح ہے..اور ان کے گھر کا کھانا کھا سکتے ہیں؟

والسلام

سائلہ کا نام: بنت آدم

الجواب حامدۃو مصلية

وعلیکم السلام! 

1- کنونشنل بینک کے ملازم کا تعلق اگر براہ راست سودی لین دین سے نہ ہو جیسے چوکیدار،ڈرائیور،نئے نوٹ چھاپنا،پرانے نوٹ تبدیل کرنا ،حکومت کےجائز ٹیکس وصول کرنا, اور چائے بنانےوالاوغیر ہ ہو تواس ملازمت کی گنجائش ہے ، اوراس پر ملنے والی تنخواہ بھی حلال ہے۔

اور اگر ملازم کا تعلق براہِ راست سودی لین دین سے ہو مثلا ً جیسے مینیجر،کیشئر ،اکاؤٹنٹ، سودی قرضہ فراہم کرنا وغیرہ تویہ ملازمت ناجائز ہے ،اور اس پر ملنے والی تنخواہ بھی ناجائز ہے۔حدیث پاک میں ہے..

“لعن رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم آكل الربوا وموكله وكاتبه وشاهديه و قال: هم سواء “

“رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے، سود دینے والے اور سودی تحریر یا حساب لکھنے والے اور سودی شہادت دینے والوں پرلعنت فرمائی اور فرمایا کہ وہ سب لوگ ( گناہ میں) برابر ہیں۔ “

“وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَاب”

(القران الکریم)

ثم السبب القریب ایضاً علی قسمین:سبب محرک وباعث علی المعصیة بحیث لولاہ لما اقدم الفاعل عین ھذہ المعصیة۔۔۔۔۔۔وسبب لیس کذلک ولکنه یعین لمرید المعصیة ویوصله الی ما یھواہ۔۔۔۔۔ فالقسم الاول حرام بنص القرآن،والثانی ان کان بحیث یعمل به من دون احداث صنعة منه یلتحق به یکرہ تحریما،وان کان یحتاج الی عمل وصنعة یکرہ تنزیها.

(احکام القرآن:3/79)

جہاں تک غیر سودی بینکوں میں ملازمت کا معاملہ ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ جن بینکوں کی مالی معاملات کی نگرانی کسی مستند عالمِ دین کی نگرانی میں ہورہی ہو اور بینک ان کی ہدایات کو اپنے اوپر لازم سمجھتا ہو اور ان پر پوری طرح عمل کرتا ہو اور عالمِ دین بھی ان تمام باتوں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوں اور آپ کو ان علماء کے علم و تقویٰ پر اعتماد بھی ہو تو آپ ان غیر سودی بینکوں کے ساتھ مالی معاملات اور ملازمت کر سکتے ہیں..

۲۔ اوپر ذکر کردہ تفصیل کے مطابق جن کی آمدنی جائز ہے ان کے گھر کی چیزیں کھانے پینے اور ہدایا قبول کرنے کی گنجائش ہے، جبکہ جن کی آمدنی جائز نہیں ان کے ہاں کی چیزیں کھانے اور ہدیہ قبول کرنے سے احتیاط بہتر ہے۔

و اللہ سبحانہ اعلم

بقلم : بنت یعقوب

قمری تاریخ: ۳ ذوالحج ۱۴۳۹

عیسوی تاریخ: ۱۵ اگست ۲۰۱۸

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں