بینک کی نوکری کا حکم

سوال :السلام وعلیکم

آپ سے پوچھنا ہے کہ ہمارا تعلق پنجاب کے ایک چھوٹے سے شہر سمہ سٹہ سے ہے. جہاں نوکریاں نہیں ملتی تو اس صورتحال میں میرے شوہر کا بینک میں نوکری کرنا جائز ہے یا نہیں ؟ میرے شوہر بینک میں نوکری اس لئے نہیں کرتے کہ جائز نہیں ہے.

الجواب باسم ملہم الصواب

وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته

بینک اگر سودی ہو تو اس میں صرف ایسی نوکری کرنے کی گنجائش ہے جس میں سودی معاملات میں کسی بھی طرح ملوث نہ ہوا جائے، جیسے: چپڑاسی، چوکیدار،ڈرائیور،پرانے نوٹوں کا نئے نوٹوں سے تبادلہ وغیرہ.البتہ تعاون کی وجہ سے اجتناب کرنے میں احتیاط ہے۔

اور اگر ایساغیر سودی بینک ہے جو مستند علماء کی زیر نگرانی کام کر رہا ہے تو اس میں نوکری کی جاسکتی ہے۔

لہذا اگر سودی بینک ہے تو آپ کے شوہر کا اس میں ایسی نوکری کرنا جائز نہیں جس کا تعلق براہ راست سودی معاملات سے ہو۔

اس وقت آپ کے شوہر پریشان ہیں اور پریشان حال شخص کی دعا قبول ہوتی ہے،اس لیے دعا کریں،ان شاءاللہ!اللہ تعالیٰ کوئی حلال آمدنی کا راستہ نکال دیں گے۔وہ اگر چہ تھوڑا ہوگا لیکن اس میں برکت ہوگی اور آخرت کے وبال سے نجات ہوگی۔

حدیث پاک میں ہے:

”لعن رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم آكل الربوا وموكله وكاتبه وشاهديه و قال: هم سواء “

ترجمہ “رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے، سود دینے والے اور سودی تحریر یا حساب لکھنے والے اور سودی شہادت دینے والوں پرلعنت فرمائی اور فرمایا کہ وہ سب لوگ ( گناہ میں) برابر ہیں۔ “

ثم السبب القریب ایضاً علی قسمین:سبب محرک وباعث علی المعصیة بحیث لولاہ لما اقدم الفاعل عین ھذہ المعصیة۔۔۔۔۔۔وسبب لیس کذلک ولکنه یعین لمرید المعصیة ویوصله الی ما یھواہ۔۔۔۔۔ فالقسم الاول حرام بنص القرآن،والثانی ان کان بحیث یعمل به من دون احداث صنعة منه یلتحق به یکرہ تحریما،وان کان یحتاج الی عمل وصنعة یکرہ تنزیها.

(احکام القرآن:3/79).

واللہ اعلم بالصواب

اپنا تبصرہ بھیجیں