بینک کوکاغذ،کاپیاں وغیرہ فروخت کرنےکاحکم

سوال: زیدکاکاغذ اورکاپیاں فروخت کرنے کا کاروبار ہے  وہ یہ کاپیاں اورکاغذات بینکوں کو فروخت کرتا ہے آیا بینکوں کومذکورہ اشیاء کی فراہمی جائز ہے یا ناجائز، نیز بینک والے اپنے اقارب  کو یا جو لوگ ان سے معاملات کرتے رہتے ہیں انہیں تحفہ ہدایا مثلاً دستی بیگ، سفری بیگ دیتے ہیں ان چیزوں کو لینا اور استعمال کرنا اورانہیں آگے ہدیہ کرنا کیسا ہے ؟

الجواب حامداومصلیاً

بنک میں چونکہ سودی اور غیر سودی  رقوم مخلوط ہوتی ہیں اور ان میں غیر سودی رقم غالب ہوتی ہیں اس لیے اگر بینک غیر سودی رقم سے جس کا غالب حصہ غیر سودی یعنی حلال ہوسے قیمت ادا کرے تو اس صورت میں بینک کوکاغذ اور کاپیاں فروخت کرناجائز ہے۔ اوربینک والے اپنے متعلقین کوھدایا وغیرہ دیتے ہیں اگر وہ حلال  آمدنی سے ہو یا اس آمدنی  سے ہو جس کاغالب حصّہ حلال ہوتو ان ہدایا کو لینا اورآگے کسی اورکوہدیہ کرناجائز ہے اگر وہ ہدایہ وغیرہ دیتے ہیں اگروہ حلال آمدنی سے ہویااس آمدنی سےجس کاغالب حصّہ حلال ہوتوان ہدایا کولینا اور آگے کسی اور کوہدیہ کرناجائز ہے اگر وہ ہدایا وغیرہ خالص حرام آمدنی سے ہو یا اس آمدنی ہو جس کا غالب حصّہ خالص حرام ہے تو اس صورت میں ان ہدایاوغیرہ کو لینا جائز نہیں ہے ۔

واللہ سبحانه وتعالیٰ

فیض الرحمٰن اٹکی

۳/۱۲/۱۴۲۴

الجواب صحیح

محمد عبدالمنان عفی عنہ

۲/۱۲/۱۴۲۴ھ

الجواب صحیح

اصغر علی ربانی

۳ذوالحج ۱۴۲۴ھ

پی ڈی ایف فائل وعربی حوالہ جات کےلیے لنک پر کلک کریں :

بینک کو سٹیشنری وغیرہ فروخت_1

اپنا تبصرہ بھیجیں