باریک دوپٹے میں نماز

فتویٰ نمبر:957

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

اگر ایسا تیز رنگ کا دوپٹہ ہو، جو اگر سفید رنگ کا ہو تو اس میں بال نظر آئیں لیکن تیز رنگ کا ہونے کی وجہ سے بال دکھائی نہیں دیتے….. (جیسے آجکل تیز رنگ کے ریشمی دوپٹے ہوتے ہیں) تو کیا ان میں نماز ہوجاتی ہے؟

والسلام

سائل کا نام:جاسرہ نسیم

الجواب حامدۃو مصلية

عورت کے سر سے لگے ہوئے بال بھی ستر میں داخل ہیں، لہذا نماز پڑھتے وقت اس بات کا لحاظ رکھنا چاہیے کہ دوپٹہ اتنا باریک نہ ہوجس سے سرکے بالوں کی رنگت صاف ظاہر ہوجاتی ہونیز یہ نہیں دیکھا جائے گا کہ اگر وہ سفید ہوتا تو اس سے بالوں کا رنگ چھلکتا روشنی میں کھڑے ہوکر اتنا دیکھنا کافی ہوگا کہ ابھی اس سے بالوں کا رنگ چھلک رہا ہے یا نہیں اگر چھلکتا ہے تو ایسا دوپٹہ پہن کر نماز درست نہیں ہوتی ہے البتہ اگر باریک دوپٹہ کو دوہرا کرکے اوڑھ لیا جائے جس سے مکمل ستر ہوجائے، تو اسے اوڑھ کر نماز پڑھنا درست ہوگا۔

عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: صنفان من أہل النار…ونساء کاسیات عاریات۔ (صحیح مسلم، اللباس والزینۃ / باب النساء الکاسیات العاریات ۲؍۲۰۵)

عن علقمۃ بن أبي علقمۃ عن أمہ قالت: دخلت حفصۃ بنت عبد الرحمن علی عائشۃ وعلیہا خمار رقیق، فشقتہ عائشۃ وکستہا خماراً کثیفاً۔ (رواہ مالک، مشکوٰۃ المصابیح / باب الخاتم ۲۷۷)

وشعر المرأۃ ما علی الرأس عورۃ، وأما المسترسل ففیہ روایتان: الأصح أنہ عورۃ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۵۸)

والثوب الرقیق الذي یصف ما تحتہ لا تجوز الصلاۃ فیہ بالاجماع کذا في التبیین۔ (الفتاویٰ الہندیۃج: ۱؍ص:۵۸، درمختار مع الشامي ۲؍۷۶-۷۷ بیروت، شامي ۲؍۸۴ زکریا)

و اللہ سبحانہ اعلم

✍بقلم : بنت سبطین غفر لھا

قمری تاریخ:٥ذوالقعدہ١٤٣٩

عیسوی تاریخ:١٩جولائی٢٠١٨

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم صاحب

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں