برکت کے لیے قرآن خوانی  اور اس پر اجرت

سوال: برکت کے لیے قرآن خوانی میں آپ نے کھانا پینا درست قرار دیا ہے حالانک بہت سے فتاوی میں ایصال ثواب اور برکت کی قرآن خوانی کے متعلق استفتاء طلب کیا گیا تھا تو اس کے متعلق یہ تحریری جواب موجود ہے کہ  قرآن  پڑھنےپر کسی بھی صورت میں اجرت لینا نا جائز ہے۔

برائے مہربانی آپ دلائل کے ساتھ جواب تحریر فرمادیں تاکہ  مسائل کے مابین تضاد دور ہو جائے۔

سائل:عبد الرزاق

 فتویٰ نمبر:210

الجواب حامداً ومصلیاً

برکت کےلیے قرآن خوانی وظیفہ اور تعویذ بالقرآن (یعنی قرآنی آیت سے تعویذ لکھ کر دینے )کے حکم میں داخل ہے جس طرح تعویذ بالقرآن کی اجرت لینا جائز ہے جس کی دلیل وہ مشہور حدیث ہے جس میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے سورہ فاتحہ سے ایک کافر سردار کو دم کیا اور وہ ٹھیک ہو گیا تھا اوراس کے عوض انہیں بکریاں دی گئیں اسی طرح برکت کے لیے کچھ قرآن یا مکمل قرآن کریم پڑھ کر اجرت کا مطالبہ کرنا یا بلا مطالبہ اجرت یا شیرینی یا کھانا دیا جائے تو وصول کرنا جائز ہے۔

جہاں تک ایصال ثواب کے لیے قرآن خوانی کا تعلق ہے تو ظاہر ہے وہاں مقصود ثواب پہنچانا ہے وظیفہ اور جھاڑ پھونک مقصود نہیں اس لیے اس کی اجرت لینا {لَا تَشْتَرُوا بِآيَاتِي ثَمَنًا قَلِيلًا وَإِيَّايَ فَاتَّقُونِ (41)} [البقرة: 41]

کے تحت داخل ہے اور اس کا کھانا جائز نہیں۔

جن کتب کا حوالہ دیا گیا ہے اس میں کوئی ایسی دلیل نہیں دی گئی جس سے  یہ معلوم ہوتا ہو کہ برکت کے لیے کی جانے والی قرآن خوانی جائز نہیں بلکہ ان میں مذکورتمام دلائل میت کے ایصال ثواب کےلیے کی جانے والی قرآن خوانی سے متعلق ہیں۔

امید ہے کہ بات سمجھ آگئی ہوگی۔ واللہ الموفق

زادالسعید اکتوبر2016

اپنا تبصرہ بھیجیں