بے پردگی و عریانی کا سیلاب

(١١) عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنہ  قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ؐ صِنْفَانِ مِنْ اَہْلِ النَّارِ لَمْ اَرَھُمَا قَوْم ٌمَعَھُمْ سِیَاطٌ کَاَذْنَابِ الْبَقَرِ یَضْرِبُوْنَ بِھَا النَّاسَ وَ نِسَاءٌ کَاسِیَاتٌ عَارِیَاتٌ مُمِیْلَاتٌ مَائِلَاتٌ رُؤُسُھُنَّ کَاَسْنِمَۃِ الْبُخْتِ الْمَائِلَۃِ لَا یَدْخُلْنَ الْجَنَّۃَ وَلَا یَجِدْنَ رِیْحَھَا َواِنَّ رِیْحَھَا لَتُوْجَدُ مِنْ مَسِیْرَۃِ کَذَا وَکَذَا۔(صحیح مسلم ج٢،٣٠٦)
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ  سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اہل دوزخ کی دو قسمیں ایسی ہیں جن کو میں نے ابھی تک نہیں دیکھا

(١) وہ لوگ جن کے پاس گائے کی دموں جتنے لمبے کوڑے ہوں گے اس سے وہ لوگوں کو مارتے ہوں گے۔

(٢) اور ایسی عورتیں جو کپڑے پہن کر بھی ہرہنہ ہوں گی، مردوں کو اپنی طرف مائل کرتی ہوں گی اور خود بھی ان کی طرف مائل ہوں گی، ان کے سر بلند قامت بختی اونٹوں کی طرح اٹھے ہوئے ہوں گے۔ یہ عورتیں نہ جنت میں داخل ہوں گی نہ اس کی خوشبو سونگھ سکیں گی حالانکہ اس کی خوشبو اتنی دور (٤٠سال) کی مسافت سے محسوس ہوگی۔
فائدہ: خواتین میں ایسے لباس عام ہوتے جارہے ہیں جن سے پورا جسم نہیں چھپتا۔ بازاروں اور تفریح گاہوں میں عریانیت و بے پردگی کے مناظر ڈھکے چھپے نہیں اور یہی معاشرے میں فحاشی و عریانی پھیلنے کا ایک بڑا سبب ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں