بدعت کی نذر

فتویٰ نمبر:826

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! السلام علیکم!

اگر کسی شخص نے یہ منت مانی ہو کہ اگر اسکا فلاں کام ہوگیا تو لاہور میں داتا دربار میں جا کر حاضری دےگا (جبکہ خود وہ شخص کراچی میں رہتا ھے )جس شخص نے منت مانی ھے وہ اکیلے اتنا سفر نہیں کر سکتا اور اسکے پاس 5 لاکھ کی رقم بھی ھے تو اگر وہ کسی اور اپنے دوست کو ساتھ لے جائے تو کیا وہ دوست شرک کا ذریعہ بننے کی وجہ سے گنھگار ہوگا ؟؟

والسلام

الجواب حامدۃو مصلية

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

کسی دربار پر حاضری دینے کی منت پوری کرنا واجب نہیں، بلکہ اگر وہاں جاکر شرکیہ کام کرنے کا ارادہ ہو تو اس کے خلاف کرنا واجب ہے اور ایسی صورت میں اگر کوئی دوسرا بندہ نذر ماننے والے کی مدد کرتا ہے تو گناہ کی نذر پوری کرنے میں مدد و استعانت کا گناہ ہوگا.

لہذا مذکورہ صورت میں اس شخص کو اپنے دوست کے ساتھ اس کی نذر پوری کرنے کے لیے جانے کے بجائے اس کو سمجھانے کی کوشش کرنی چاہیے.نیزنذر ماننے والے پرلازم ہے کہ اگر وہاں جاکر شرک وبدعات کا ارادہ تھا تو وہ اس نذر کو پورا نہ کرے بلکہ ایک کفارہ ادا کرے جو ایک قسم کے کفارہ کے برابر ہوگا.

“عن ابن عباسؓ أن رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم قال: من نذر نذرا لم یسمہ، فکفارتہ کفارۃ یمین، ومن نذر نذرا في معصیۃ فکفارتہ یمین، ومن نذر نذرا لا یطیقہ فکفارتہ کفارۃ یمین ومن نذر نذرا أطاقہ فلیف بہ۔”

(سنن أبي داؤد، کتاب الأیمان والنذور، باب من نذر نذرا لایطیقہ، النسخۃ الہندیۃ ۲/۴۷۲، دارالسلام رقم:۳۳۲۲)

” ۘ وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ ۖ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۖ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ”

(سورۃ المائدہ/٢)

و اللہ الموفق

بقلم : بنت ممتاز عفی عنہا

قمری تاریخ:٢٢ذى الحجة ١٤٣٩ھ

عیسوی تاریخ: ١ستمبر، ٢٠١٨ ء

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

➖➖➖➖➖➖➖➖

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.

📩فیس بک:👇

https://m.facebook.com/suffah1/

====================

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.

📮ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک👇

===================

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

===================

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں