بجلی بچانے کےگر

پاکستان میں گرمیوں کاموسم ’’لوڈشیڈنگ‘‘کا موسم کہلاتا ہے۔گرمیوں کا موسم شروع ہوتے ہی ملک کے مختلف علاقوں میں لوڈشیڈنگ کی صورت حال گھمبیر ہوجاتی ہے۔خواتین اور مزدور طبقےکوجب گرمی نڈھال کرتی ہے تووہ انہیں جی بھر کے بددعائیں دیتے نظر آتے ہیں۔   چند ہفتوں بعد رمضان المبارک کا مہینہ شدید گرمیوں میں شروع ہوگا، جس دوران لوڈشیڈنگ کی صورت حال مزید خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔ ایسے میں ایک طرف جہاں حکومت توانائی بحران کم کرنے پر کام کررہی ہے،صورت حال کو بہتر بنانے میں آپ بھی کردار ادا کرسکتے ہیں۔

آپ حکومت پاکستان کے ’’بجلی بچائیں، اپنے لیے قوم کے لیے‘‘ نعرے سے تو ضرور واقف ہوں گے۔ تو آج ہم آپ کی خدمت میں چند آسان اور مفید مشورے پیش کررہے ہیں، جن پر عمل پیرا ہوکر بجلی بچائی جاسکتی ہے۔

ائیرکنڈیشن کااستعمال :

            گھر میں مجموعی طور پر جتنی بجلی خرچ ہوتی ہے، اس میں بیڈ روم میں خرچ ہونے والی بجلی کا اچھا خاصا حصہ ہوتا ہے۔اپنے کمرے کے ایئر کنڈیشنر کو 26ڈگری سینٹی گریڈ پر چلائیں۔ کمرے کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے کھڑکیوں اور دروازے کو اچھی طرح بند رکھیں۔ صبح میں اُٹھنے سے دو گھنٹے پہلے ایئر کنڈیشنر کو بند کرکے فین کو کم اسپیڈ پر آن کردیں۔ آپ کا کمرہ دو، تین گھنٹوں تک ٹھنڈا رہے گا۔

اسمارٹ فونز کی چارجنگ:

            اپنے اسمارٹ فونز کو ساری رات چارج ہونے کے لیے نہ چھوڑیں۔ فون چند گھنٹوں میں مکمل طور پر چارج ہوجاتے ہیں۔ اگر آپ اپنے بیڈ روم میں ٹیلی ویژن دیکھتے ہیں تو اسے اسینڈ بائے موڈ پر نہ چھوڑیں۔ سونے سے پہلے ٹی وی سیٹ کو سوئچ آف کردیں۔

لیپ ٹاپ کی چارجنگ:

لیپ ٹاپ  دو گھنٹے میں چارج ہوجاتا ہے پھر بھی ہم اسے پلک سے لگائے رکھتے ہیں۔اس کے دو نقصان ہوتے ہیں: ایک تو اس سے لیپ ٹاپ کی بیٹری  سست پڑجاتی ہے ،دوسرا بجلی ضائع ہوتی ہے۔اس لیے جب لیپ ٹاپ چارج ہوجائے تو پلک ہٹادیاکریں؛تاکہ ان نقصانات سے بچاجاسکے۔

اگر آپ نیا کمپیوٹر خریدنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں، تو جان لیں کہ پرانے ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر کے مقابلہ میں ایک نیا لیپ ٹاپ سالانہ دو سے ڈھائی ہزار روپے کی توانائی بچا سکتا ہے ۔

بیٹھک میں بجلی کی بچت:

گھر میں سب سے زیادہ دیر استعمال میں رہنے والا کمرہ بیٹھک (Living Room)ہوتا ہے، اس لیے اگر آپ توانائی کی بچت کرنا چاہتے ہیں تو سب سے زیادہ اسی پر توجہ دیں۔دن کے وقت پاکستان کے تقریباً تمام حصوں میں قدرتی روشنی وافر مقدار میں دست یاب ہوتی ہے۔ بیٹھک کے کمرے کو اس طرح ڈیزائن کریں کہ قدرتی روشنی ضرور پہنچے۔ ہوا کے لیے بیٹھک کی بیرونی دیوار کو گلاس سلائیڈنگ ڈور اور جالی سے بنے سلائیڈنگ ڈور سے تعمیر کریں۔گلاس سلائیڈنگ ڈور کو کھول دیں او رباہر کے مچھروں وغیرہ سے بچنے کے لیے جالی کے سلائیڈنگ ڈور کو بند کردیں۔ بیٹھک میں روشنی اور ہوا کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔ استعمال میں نہ ہونے پر برقی آلات کو اسٹینڈبائے پر نہ چھوڑ کر جائیں۔ اس سے سالانہ چار سے پانچ ہزار روپے کی بچت ہوسکتی ہے۔

بچوں کے سونے کے کمروں میں:

ٹی وی اور گیم کنسول چلانے میں سالانہ آٹھ سے دس ہزار روپے خرچ ہوسکتے ہیں۔ استعمال میں نہ ہونے پر کنسول کا پلگ نکال دینے سے کھپت میں تقریباً نصف کی کمی ہوتی ہے۔سوئچ تک رسائی کو آسان بنا کر آلات کو ساکٹ سے آف کرنے کے لیے اپنے بچوں کی حوصلہ افزائی کریں۔اگر آپ کے بچوں کو رات میں لائٹ کی ضرورت ہے تو اس بات کو یقینی بنائیں کہ کم توانائی والا بلب استعمال میں لایاجائے۔

 دالان میں:

دالان کی بتیوں کا سب سے زیادہ استعمال ہوتا ہے، – لہٰذا یہاں توانائی کی بچت والے بلب لگاکرسالانہ تقریبا ًپانچ سو روپے فی بلب بچایا جاسکتا ہے۔

کپڑوں کی دھلائی سے متعلق تجاویز:

ڈرائر میں ڈالنے سے پہلے واشنگ مشین کی اعلیٰ ترین اسپن سائیکل پر کپڑوں کو گھمائیں۔ واشنگ مشین کا ایک لوڈ مکمل ہونے کے بعد ہی کپڑوں کی دھلائی کریں۔ ایک سوٹ دھونے پر بھی اتنی ہی بجلی خرچ ہوگی، جتنی چار سوٹ دھونے میں استعمال ہوگی۔

غسل خانہ میں:

فوری شاور لینے کی عادت اپنائیں۔ تکثیف اور حبس بھگانے کے لیے ایگزاسٹ فین اتنی دیر ہی چلائیں جتنی دیر ضرورت ہو۔

متبادل توانائی پر غور کریں:

گھر کےآؤٹ ڈور حصوں میں جہاں جہاں براہ راست سورج کی روشنی پڑتی ہے، وہاں رات کے اوقات میں لائٹ کی ضروریات پوری کرنے کے لیے سولر آلات کا استعمال کریں۔ دن کے وقت سولربلب اور دیگر سولر آلات کو چارج کریں اور رات کے وقت جلا دیں۔ عام ایئرکنڈیشنر کی جگہ انورٹر ایئرکنڈیشنرخریدیں۔ قیمت کا فرق آپ ایک سیزن میں بجلی کے بلوں میں فرق کے ذریعے برابر کرلیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں