بجلی کا بل زیادہ آنے کی وجہ سے میٹربند کرنے کا حکم

حکومت کے ناجائز ٹیکسوں کی وجہ سےبجلی کا میٹر بند کرنے کا حکم

سوال :۱: ہمارے علاقہ میں بجلی والے زیادہ بل دیتے ہیں ، اور نا حق بل بھی لیتے ہیں ، میٹر ریڈر رقم مانگتا ہے اگر رقم دے دیں تو بل کم بناتا ہے اگر انکار کریں تو پھر دوسروں کا بل بھی ہمارے بل میں ڈالتا ہے ، تو دوسروں کا بل مثلاً ایک ہزار روپے ہمارے اوپر ڈالا ،ہم نے ادا کردیا تو ہم اگرمیٹر بند کردیں تاکہ اس ایک ہزار کی بجلی وصول کرلیں آیا شرعاً ایسا کرنا ہمارے لیےجائز ہے یا نہیں ؟ 

۲: حکومت ہم سے ناجائزٹیکس مختلف طریقوں سے وصول کرتی ہے تو اس کی وجہ سے بھی ہم اگر میٹر بندکر دیں تاکہ اتنی رقم کی بجلی ہم وصول کریں آیا جائز ہے یا نہیں ؟ 

الجواب حامدًا و مصلیًا 

۱۔اگر سوال میں بیان کردہ حقیقت درست ہے اور اس میں کسی قسم کی کوئی غلط بیانی نہیں کہ میٹر ریڈر رشوت نہ دینے کی صورت میں کسی کے بل میں ایسی زائد رقم بھی ڈالدیتا ہے جو کسی دوسرے بل کی ہے اور شخصِ مذکور نے اس رقم کی بجلی استعمال نہیں کی تو صورت مسئولہ میں میٹر ریڈر کا یہ عمل سراسر ظلم ہے اور وہ سخت گناہ گار ہے اسے ایسے کام سے فوراً توبہ کرنی چاہئیے اور آئندہ ( اس کام سے ) مکمل اجتناب لازم ہے، متاثرہ لوگ یہ حق رکھتے ہیں کہ وہ مجاز اتھارٹی سے اس کی شکایت کر کے اپنے بل سے میٹر ریڈر کی طرف سے ظلماً ڈالدی جانے والی زائد رقم کو منہا کروائیں یا کسی بھی جائز طریقہ سے اس رقم کو حاصل کرنے کا انہیں حق ہے لیکن اگر کوئی متبادل جائز طریقہ نہ ہو یا اس زائد رقم کو منہا کروانے کی کوئی بھی جائزصورت ممکن نہ ہو اور میٹرریڈر بھی اس ظلم سے باز نہیں آتا ہے تو اس صورت میں میٹر ریڈر کی اس زیادتی و ظلم سے رشوت دے کر بچنے کی گنجائش ہے تا ہم میٹر ریڈر کے واسطے ہر صورت رشوت لینا حرام ہے ۔

۲۔ اگر حکومت کسی سے ظلماً کوئی ٹیکس لے لیتی ہے اور وہ شخص مذکورہ بالا تفصیلات کے مطابق کسی جائز طریقہ سے حکومت سے ٹیکس کی یہ رقم جو حکومت نے واقعۃ ظلماً اور ناجائزوصول کی ہے واپس لے لیتا ہے تو یہ بھی جائز ہے تاہم اس صورت میں بھی میٹر بند کرنا درست نہیں کیونکہ یہ غیر قانونی اقدام ہے اور اس میں عزت و آبرو کابھی خطرہ ہے ۔

والله اعلم بالصواب 

دارالافتار دارالعلوم کراچی

پی ڈی ایف فائل میں فتوی حاصل کرنے کے لیے لنک پر کلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/564314133937836/

اپنا تبصرہ بھیجیں