بٹ کوائن کو کون کنٹرول کرتا ہے؟

بٹ کوائن کو کون کنٹرول کرتا ہے؟

تحریر و تخریج: ڈاکٹر مبشر حسین رحمانی
The writer teaches Computer Science at Munster Technological University (MTU), Ireland
کمپیوٹر سائنس نے دنیا میں ایک انقلاب برپا کردیا ہے۔ چاہےوہ سمندر میں زیرِ آب چلنے والی آبدوز ہو یا آسمانوں کی بلندیوں پر چلتےہوئے ہوائی جہاز، وہ پٹرول پمپ پر لگا فیول بتانے والا پینل ہو یا دماغ میں فٹ ہونے والی چھوٹی سی چپ ، ہمیں ہر جگہ کمپیوٹر سائنس کے شاہکار نظر آتے ہیں اور ان میں کلیدی کردار کمپیوٹر سافٹ وئیر کا ہوتا ہے جس کی مدد سے کمپیوٹر ہارڈ وئیر یا آسان الفاظ میں مائیکروپروسسرmicroprocessor کو کنٹرول کیا جاتا ہے۔ کمپیوٹر سافٹ وئیر کی بنیادی طور پر دو اقسام ہیں۔ پہلی قسم پروپرائیٹیری Proprietary Software سافٹ وئیرز کی ہے یعنی وہ سافٹ وئیر جو کسی کمپنی یاادارے کی ملکیت ہوتے ہیں اور ان کو استعمال کرنے کیلئے باقاعدہ فیس دے کرلائنسس حاصل کیا جاتا ہے۔ مائیکروسافٹ ونڈوز آپریٹنگ سسٹم Microsoft Windows Operating System اس کی ایک مثال ہے۔ نیز ان پروپرائیٹیری سافٹ وئیرز میں اگر کوئی تبدیلی کرنی ہے یا کوئی خرابی واقع ہوتی ہے تو متعلقہ کمپنی ہی اس مسئلے کو حل کرتی ہے ۔ عمومی طور پر پروپرائیٹیری سافٹ وئیرز کا سورس کوڈ بھی صارفین کے ساتھ شئیر نہیں کیا جاتااور سافٹ وئیر بنانے والی پروپرائیٹیری کمپنی ہی کا سافٹ وئیر پر مکمل کنٹرول ہوتا ہے۔
دوسری سافٹ وئیر کی قسم کو اوپن سورس Open Source Software سافٹ وئیرز کہا جاتا ہے یعنی وہ کمپیوٹر سافٹ وئیرز جن کو استعمال کرنے کیلئے کوئی فیس ادانہیں کرنی ہوتی اور ہر کوئی ان کو استعمال کرسکتا ہے۔ اوپن سورس سافٹ وئیرز کو عمومی طور پر پروگرامرز Developers کی ایک ٹیم یعنی کمیونٹی چلاتی ہے اور وہی اس کے اندر نت نئی ترمیمات اور تبدیلیاں کرتی ہے اور کسی ممکنہ خرابی کی صورت میں وہی کمیونٹی مل جل کر اس کا حل نکالتی ہے۔ لینکس آپریٹنک سسٹم Linux Operating System اوپن سورس سافٹ وئیر کی ایک مثال ہے۔اوپن سورس سافٹ وئیر کے اندر بھی لائنسس ہوتا ہے ، ان میں مقبول جنرل پبلک لائنسس BSD, GPU General Public License اور MIT License ہیں جس کے تحت کوئی بھی شخص یا ادارہ ان سافٹ وئیرز کو استعمال ، ان میں ترمیمات اورحتیٰ کہ ان کا کمرشل استعمال بھی کرسکتا ہے ۔
بٹ کوائن کرپٹو کرنسی بھی ایک اوپن سورس ”بلاک چین“ سافٹ وئیر پروجیکٹ ہے جو کہ GitHub پر موجود ہے اور اس کو MIT License حاصل ہے یعنی اس کے کوڈ کو کوئی بھی ڈاؤنلوڈ کرسکتا ہے، استعمال کرسکتا ہے، اس میں تبدیلی کرکے اس سے ایک نیا سافٹ وئیر (کرپٹوکرنسی) بنا سکتا ہے اور حتیٰ یہ کہ اس کا کمرشل استعمال بھی کرسکتا ہے۔جو جوکمپیوٹر پروگرامرز اس بٹ کوائن اوپن سورس پرجیکٹ کا حصہ ہیں، ان کی کی گئی بٹ کوائن کوڈ میں تبدیلیاں اور اضافات، اور وہ کس ادارے سے وابسطہ ہیں، ان میں سے کچھ کے نام بٹ کوائن ویب سائٹ اور ایم آئی ٹی کی ڈیجیٹل کرنسی انیشیٹیو MIT Digital Currency Initiative پر بھی دیکھی جاسکتی ہیں۔تو بنیادی بات یہ ہےکہ دیگر اوپن سورس سافٹ وئیر پروجیکٹ کی طرح بٹ کوائن کے سورس کوڈ کا انتظام بھی کمپیوٹر پروگرامز کی ایک ٹیم سنبھالتی ہے جس کو Bitcoin Core Development Team کہا جاتا ہے ، یہی کور ٹیم ووٹنگ کے ذریعے بٹ کوائن کے کوڈ میں ترمیمات اور اضافات کرتی ہے اور کسی مجوزہ ترمیم کو شامل کرنے نہ کرنے کا فیصلہ کرتی ہے۔
بٹ کوائن کے اندر کوڈ میں ترامیم کرنے کیلئے بٹ کوائن امپرومنٹ پروپوزل Bitcoin Improvement Proposal (BIP) کا طریقہ کار رائج ہے۔بٹ کوائن کی اپنی ویب سائٹ پر دی گئی BIP 2 کی وضاحت کے مطابق وہ عمومی طور پر فیصلہ سازی کے اندر آزاد ہیں اور بٹ کوائن صارفین ہی فیصلہ کرتے ہیں کہ بٹ کوائن کے اندر کون سی تبدیلیاں کرنی ہیں اور یہ ڈی سینٹرلائزڈ طریقہ کار کے مطابق ہوتا ہے البتہ جب کسی تصفیہ طلب مسئلہ کو حل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے تو پھر کور ٹیم محتاط فیصلہ کرتی ہے مگر یہ مکمل طور پر واضح نہیں کہ اس کا طریقہ کار کیا ہوتا ہے اور آخری فیصلہ کس کا ہوتا ہے۔ یہ ترامیم دو طرح کی ہوسکتی ہیں ایک سافٹ فورکSoft Fork اور دوسری ہارڈ فورک Hard Fork ۔ BIP 9کے مطابق سافٹ فورک کی صورت میں واضح مائنرز کی اکثریت ہونی چاہیے تب وہ ترمیم کی جاتی ہے۔ ہارڈ فورک ہونے کی صورت میں پوری بٹ کوائن اکانومی کو اس تبدیلی کو اختیار کرنا ہوتا ہے جس میں بٹ کوائن رکھنے والے، بٹ کوائن ایکسچینج اور سروس مہیا کرنے والے لازمی شامل ہوں۔اس وقت سو سے زائد ترامیم سوفٹ فورک اور ہارڈ فورک کی صورت میں بٹ کوائن کوڈ کے اندر واقع ہوگئی ہیں۔ ان میں کئی ہارڈ فورک بھی شامل ہیں یعنی اتفاق رائے نہ ہونے کی صورت میں نئی کرپٹو کرنسیوں بنی ہیں۔
جس طریقے سے سینٹرل بینک شرحِ سودInterest Rate کو اوپر نیچے کردیتا ہے اور مانیٹری پالیسی پر اثر انداز ہوتا ہے، اسی طریقے سے بٹ کوائن کے اندر بھی بٹ کوائن اکانومی کو خاص لوگ کنٹرول کرتے ہیں۔مثلاً بٹ کوائن کلائنٹ ورژن Bitcoin-Qt version 0.8.2 کے اندر بٹ کوائن کور ٹیم نےخود ہی فیصلہ کرکے ٹرانزیکشن کی فیس 0.0005 BTCسے 0.0001 BTC کم کردی ۔یہ بھی کہا جاتا ہےکہ بٹ کوائن ہمیشہ بڑی چین Longest Chain کو سپورٹ کرتی ہے،مگر یہ کہنا سائنسی طور پرمکمل درست نہیں۔مثلا۲۰ مارچ سن ۲۰۱۳ کو BIP 50 کے تحت بٹ کوائن میں ایک ہارڈ فورک ہوا ،اس کے تحت جو بٹ کوائن کی بڑی چین تھی اس کو اختیار کرنے کے بجائے چھوٹی چین کو اختیار کیا گیا اور اس کیلئے اس وقت کے دو بڑے مائننگ پولز BTC Guild اور Slush کا سہارالیتے ہوئے چھوٹی چین کو اختیار کیا گیا۔ یہ فیصلہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ بٹ کوائن اکانومی میں چند اکائیوں نے اکثریت کے فیصلے کو رد کیا ۔ لہذایہ دعویٰ کرناکہ بٹ کوائن کے کمپیوٹر کوڈ کو کوئی تبدیل نہیں کرسکتا، اس کو کوئی کنٹرول نہیں کرتا، اور اس میں وقتاً فوقتاً کوئی ترمیم نہیں کرسکتا، یہ سائنسی طور پر درست نہیں۔
سافٹ وئیرز کی اپنی قدر ہوتی ہے ،ان کا استعمال کیا جاتا ہے، ان سے فائدہ حاصل کیا جاسکتا ہے اور ان کی خریدوفروخت بھی کی جاسکتی ہے ۔مثلاً ایڈوبی سافٹ وئیر کو گرافک ڈیزائنگ میں استعمال کیا جاتا ہےاور اوریکل سافٹ وئیرکے ذریعے سے ریکارڈ کو محفوظ کیا جاتا ہے ۔ جب ہم ”بٹ کوائن بلاک چین سافٹ وئیر“ کی بات کرتے ہیں تو اصل میں ہم ایک” بلاک چین“ سافٹ وئیرکی بات کررہے ہوتے ہیں یعنی ایک ایسا سافٹ وئیر جس کے اندر ریکارڈ (یعنی بٹ کوائن) کا اندراج کیا گیا ہے۔ لہذا بلاک چین سافٹ وئیر کو دوسرے سافٹ وئیر جیسے ڈیٹا بیس مینجنٹ سسٹم پر محمول کیا جاسکتا ہے۔مگر”بٹ کوائن کرپٹو کرنسی“ بذاتِ خودکوئی سافٹ وئیر نہیں ہے، نہ اس کو سافٹ وئیر کی طرح استعمال کیا جاسکتا ہے اور نہ اس سے ذاتی انتفاع حاصل کیا جاسکتا ہے اور نہ یہ دوسرے کمپیوٹر پروگرامز اور ایپلیکیشنز کی طرح ہے۔بٹ کوائن کرپٹو کرنسی محض چند نمبروں کا ”بٹ کوائن بلاک چین سافٹ وئیر“ میں اندراج ہے۔ لہذا ”بٹ کوائن کرپٹو کرنسی“ نہ ہی حسّی وجود رکھتی ہےاور نہ ہی ڈیجیٹل وجود، اس سے ذاتی انتفاع بھی حاصل نہیں کیا جاسکتا، اس کی اپنی ذاتی کچھ قدر نہیں اور یہ محض تصوراتی نمبروں کا” بٹ کوائن بلاک چین سافٹ وئیر“ میں اندراج ہے۔آپ اسی ”بٹ کوائن سافٹ وئیر“کے کوڈ کو لے لیجئے اور اس کے اندر بٹ کوائن کے بجائےمحض تصوراتی زمینوں کی ملکیت کا اندراج کردیجئے تو کیامحض تصوراتی زمینوں کے بلاک چین سافٹ وئیر میں اندراج سے کوئی حقیقی طور پر زمین کا مالک بن جائے گا ؟ نہیں، ہرگز نہیں! بس یہی کچھ حال بٹ کوائن کرپٹو کرنسی کا ہےکہ سب سے پہلے جس نے مائننگ کی اس کو بطور انعام ۵۰ بٹ کوائن BTC تخلیق کرکے دئیے گئے یعنی یہ فرض کرلیا گیا کہ جو مائننگ میں کامیاب ہوگا اس کے ان ۵۰ بٹ کوائن کا اندراج بٹ کوائن بلاک چین سافٹ وئیر میں اس کے ایڈریس کے ساتھ کردیاگیا ۔
خلاصہ یہ کہ مروجہ معاشی نظام میں حکومت اور سینٹرل بینک معاشی نظام کو کنٹرول اور ریگولیٹ کرتے ہیں اور یہ ملک کی عوام ، پارلیمنٹ،اور عدالتوں کے سامنے جوابدہ بھی ہوتے ہیں۔ اس کے برعکس بٹ کوائن کرپٹو کرنسی کے اندر بٹ کوائن کور ڈیویلپر ٹیم، مائننگ پولز اور بڑے بڑے بٹ کوائن ایکسچینج بٹ کوائن کی اکانومی کو مجموعی طور پر کنٹرول کرتے ہیں ، انہی کی اجارہ داری ہے اور وہ کسی کے آگے جوابدہ بھی نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں