چھڑی کے سہارے قیام کرنے والے کی امامت کا حکم

سوال: ایک مسجد میں امام صاحب قیام کے وقت چھڑی سے سہارا لے کرنماز پڑھاتے ہیں۔وہ بیمار ہیں اس لیے سہارا لیتے ہیں۔سوال یہ ہے کہ کیا ان کی امامت درست ہے یا نہیں؟

سائل:فہد خان

الجواب حامداًومصلیاً

اگر بیماری کے سبب لاٹھی وغیرہ کے سہارے کے بغیر قیام پر قدرت نہ ہو اور لاٹھی سے سہارے کےذریعے کھڑے ہونا ممکن ہو تو لاٹھی کا سہارا لے کر قیام کرنا ضروری ہے۔لہٰذا امام صاحب کا یہ عمل درست ہے اور اس حالت میں امامت بھی درست ہے۔

وفی الهندیة : ۱/۲۹۰

ولو قدر علی القیام متکئا فالصحیح انه یصلی قائما متكئا ولا یجزیه غیر ذلك لو قدر علی ان یعتمد علی عصا او علی خادم له فانه یقوم ویتکئ۔

وفی البزازیه: ۱/۲۹۰

ولو قدر علی القیام متكئا او علی الاعتماد علی العصا او علی خادمه او علی القعود متكئا لا مستویا ادعت او علی استناد الی الجدار او انسان او وسادة لزمه الاتكاء قائما فی الفصل الاول والاستناد قاعد فی الفصل الثانی ولا یجوز القعود فی الاول

وفی فتاوی قاضی خان:۱ /۱۷۷

وصح اقتداء القائم بالقاعد الذی یرکع ویسجد

وفی الهندیة:۱ /۱۷۹

ویؤم الاحداب القائم كما یؤم القاعد ۔ وفی النظم : ان ظهر قیامه من رکوعه جاز بالاتفاق۔۔۔۔ولو كان لقدم الامام عوج وقام علی بعضها یجوز

اپنا تبصرہ بھیجیں