چند برے کام اور ان سے بچنے کی ترغیب:دوسری قسط

چند برے کام اور ان سے بچنے کی ترغیب:دوسری قسط

سود لینا دینا

رسول اللہﷺنے سود کھانے والے، سود کھلانے والے، سود کی تحریر لکھنے والے اور سود پر گواہ بننے والوں پر لعنت بھیجی اور فرمایا یہ سب گناہ میں برابر کے شریک ہیں۔

کسی کی زمین پر ناجائز قبضہ کرنا

رسول اللہﷺنے فرمایا: ’’جو شخص بالشت بھر زمین بھی ناحق دبا لے اس کے گلے میں ساتوں زمینوں کا طوق ڈالا جائے گا۔‘‘

عورت کا نا محرم کے سامنے عطر لگانا

رسول اللہﷺنے فرمایا: ’’ عورت اگر عطر لگا کر غیر مردوں کے پاس سے گزرے تو وہ ایسی ایسی ہے۔‘‘ یعنی بری ہے۔لہذا عورت کو چاہیے کہ جہاں دیور، جیٹھ، بہنوئی یا چچا زاد، ماموں زاد، پھوپھی زاد، خالہ زادیا کسی اور نا محرم کا آنا جانا ہو وہاں خوشبو نہ لگائے۔

عورت کا باریک کپڑا پہننا

رسول اللہﷺنے فرمایا: ’’بعض عورتیں ویسے تو کپڑا پہنے ہوتی ہیں مگر حقیقت میں ننگی ہوتی ہیں، ایسی عورتیں جنت میں نہیں جائیں گی اور نہ اس کی خوشبو سونگھنے پائیں گی۔‘‘

مردوں کا عورتوں اور عورتوں کا مردوں کی شکل و صورت بنانا

رسول اللہﷺنے اس عورت پر لعنت فرمائی ہے جو مردوں جیسا لباس پہنے اور ا س مرد پر جو عورتوں جیسا حلیہ اختیار کرے۔

فخروتکبر کے لیے کپڑا پہننا

رسول اللہﷺنے فرمایا: ’’جو کوئی دنیا میں نام ونمود کے لیے کپڑا پہنے اللہ تعالیٰ اس کو قیامت میں ذلت کا لباس پہنا کر اس میں دوزخ کی آگ لگائیں گے۔ ‘‘یعنی جو اس نیت سے کپڑا پہنے کہ میری خوب شان بڑھے، سب کی نگاہ میرے ہی اوپر پڑے اس پر یہ وبال ہوگا۔

کسی پر ظلم کرنا

رسول اللہﷺنے صحابہ کرام سے پوچھا: ’’تم جانتے ہو کہ مفلس کیسا ہوتا ہے؟‘‘ انہوں نے عرض کیا: ’’ہم میں مفلس وہ کہلاتا ہے جس کے پاس مال ودولت نہ ہو۔‘‘ آپﷺنے فرمایا: ’’میری امت میں بڑا مفلس وہ ہے جو قیامت کے دن نماز، روزہ، زکوٰۃ سب لے کر آئے لیکن اس کے ساتھ ہی یہ بھی ہے کہ کسی کو برا بھلا کہا تھا، کسی پر تہمت لگائی تھی، کسی کا مال کھایا تھا، کسی کا خون کیا تھا اور کسی کو مارا تھا۔چنانچہ اس طالم کی کچھ نیکیاں ایک کو مل گئیں، کچھ دوسرے کو مل گئیں اور اگر ان حقوق کے ادا ہونے سے پہلے اس کی نیکیاں ختم ہو چکیں تو ان حقداروں کے گناہ لے کر اس پر ڈال دیئے جائیں گے اور اس کو دوزخ میں پھینک دیا جائے گا۔‘‘

کسی کی مصیبت پر خوش ہونا

رسول اللہﷺنے فرمایا: ’’اپنے مسلمان بھائی کی مصیبت پر خوشی ظاہر مت کرو، اللہ تعالیٰ اس پر تو رحم کردیں گے اور تم کو اس میں پھنسا دیں گے۔‘‘

کسی کو طعنہ دینا

رسول اللہﷺنے فرمایا: ’’جو شخص اپنے مسلمان بھائی کو کسی گناہ پر عار دلائے تو جب تک یہ عار دلانے والا اس گناہ کو نہ کرلے گا اس وقت تک نہ مرے گا۔ ‘‘ یعنی جس گناہ سے کسی نے توبہ کر لی ہو پھر اس کو یاد دلا کر شرمندہ کرنا بری بات ہے اور اگر توبہ نہ کی ہو تو نصیحت کےطور پر کہنا درست ہے لیکن اپنے آپ کو پاک سمجھ کر یا اس کو رسوا کرنے کے لیے کہنا پھر بھی برا ہے۔

صغیرہ گناہوں کاارتکاب کر نا

رسول اللہﷺنے فرمایا: ’’اے عائشہ! چھوٹے گناہوں سے بھی اپنے آپ کو بچاؤ،کیونکہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کا مواخذہ کرنے والا بھی موجود ہے۔‘‘ یعنی فرشتہ ان کو بھی لکھتا ہے،پھر قیامت میں حساب ہو گا اور عذاب کا ڈر ہے۔

رشتے داروں سے بد سلوکی کرنا

رسول اللہﷺنے فرمایا: ’’ہر جمعہ کی رات تمام آدمیوں کے اعمال اور عبادات بارگاہِ الہٰی میں پیش ہوتے ہیں،پس جو شخص رشتہ داروں سے بد سلوکی کرے اس کا کوئی عمل قبول نہیں ہوتا۔‘‘

پڑوسی کو تکلیف دینا

رسول اللہﷺنے فرمایا: ’’جس شخص نے اپنے پڑوسی کو تکلیف دی اس نے مجھے تکلیف دی اور جس نے مجھے تکلیف دی اس نے اللہ تعالیٰ کو تکلیف دی اور جو شخص اپنے پڑوسی سے لڑا وہ مجھ سے لڑا اور جو مجھ سے لڑا وہ اللہ تعالیٰ سے لڑا۔‘‘

کسی کے گھر میں جھانکنا

رسول اللہﷺنے فرمایا: ’’جب تک اجازت نہ لے کسی کے گھر میں جھانک کر نہ دیکھے اور اگر ایسا کیا تو یوں سمجھو کہ اندر ہی چلا گیا۔‘‘

کسی کی باتوں کی طرف کان لگانا

رسول اللہﷺنے فرمایا: ’’ جو شخص کسی کی باتوں کی طرف کان لگائے اور وہ لوگ اسے ناگوار سمجھیں، قیامت کے دن اس کے دونوں کانوں میں سیسہ ڈال دیا جائے گا۔‘‘

غصہ کرنا

ایک شخص نے رسول اللہﷺ سے عرض کیا: ’’مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جو مجھے جنت میں داخل کردے۔‘‘ آپﷺنے فرمایا: ’’غصہ مت کرنا،تیرے لیے جنت ہے۔‘‘

کسی سے بولنا چھوڑ دینا

رسول اللہﷺنے فرمایا: ’’کسی مسلمان کے لیے حلال نہیں کہ اپنے مسلمان بھائی سے تین دن سے زیادہ بولنا چھوڑ دے ،اور جو تین دن سے زیادہ بولنا چھوڑ دے گا اور اسی حالت میں مر جائے گا وہ دوزخ میں جائے گا۔‘‘

کسی کو بے ایمان کہنایا اس پر لعنت کرنا

رسول اللہﷺنے فرمایا: ’’جو شخص اپنے مسلمان بھائی کو کہہ دے کہ اے کافر! تویہ ایسا گناہ ہے جیسے اس کو قتل کر دے۔‘‘

رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’مسلمان پر لعنت کرنا ایسا ہے جیسا کہ اس کو قتل کر ڈالنا۔ یعنی دونوں گناہ ایک ہی ہیں۔‘‘

رسول اللہﷺنے فرمایا: ’’جب کوئی شخص کسی چیز پر لعنت کرتا ہے تو پہلے وہ لعنت آسمان کی طرف چڑھتی ہے، آسمان کے دروازے بند کر لیے جاتے ہیں تو وہ زمین کی طرف اترتی ہے، وہ بھی بند کر لی جاتی ہے تو وہ دائیں بائیں پھرتی ہے، جب کہیں ٹھکانا نہیں پاتی تو اس کے پاس جاتی ہے جس پر لعنت کی گئی تھی، اگر وہ اس لائق ہو تو ٹھیک اور اگر نہیں تو وہ کہنے والے پر پڑتی ہے۔‘‘

(جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔)

اپنا تبصرہ بھیجیں