چند برے کام اور ان سے بچنے کی ترغیب:پہلی قسط

چند برے کام اور ان سے بچنے کی ترغیب:پہلی قسط

رِیاکاری

رسول اللہﷺنے فرمایا: ’’ جو شخص شہرت حاصل کرنے کے لیے کوئی کام کرے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے عیوب کی تشہیر کریں گے اور جو شخص دکھاوے کے لیے کوئی کام کرے اللہ تعالیٰ قیامت میں اس کے عیب دکھائیں گے۔‘‘

رسول اللہﷺنے فرمایا: ’’ تھوڑی سی رِیاکاری بھی شرک ہے۔‘‘

علم پر عمل نہ کرنا

رسول اللہﷺنے فرمایا: ’’علم جتنا ہوتا ہے وہ علم والے پر وبال ہوتا ہے ،سوائے اس شخص کے جو اس کے مطابق عمل کرے۔‘‘یعنی برادری یا نفس کی پیروی کی وجہ سے شریعت کے خلاف عمل کرنا وبال اور نقصان ہے۔

پیشاب سے احتیاط نہ کرنا

رسول اللہﷺنے فرمایا: ’’پیشاب سے خوب احتیاط کیا کرو، کیونکہ قبر کا عذاب اکثر اسی کی وجہ سے ہوتا ہے۔‘‘یعنی پیشاب کرتے ہوئےاس کے چھینٹوں سے بچنا تاکہ جسم یا کپڑے پر نہ لگے۔

نماز میں خشوع و خضوع کا اہتمام نہ کرنا

رسول اللہﷺنے فرمایا: ’’جو شخص بے وقت نماز پڑھے، وضو اچھی طرح نہ کرے، دل لگا کر نہ پڑھے اور رکوع وسجدہ اچھی طرح نہ کرے تو وہ نماز کالی اور بے نور ہو کر جاتی ہے اور یوں کہتی ہے کہ خدا تجھے برباد کرے جیسا تونے مجھ کو برباد کیا،یہاں تک کہ جب اپنی خاص جگہ پر پہنچتی ہے جہاں اللہ کو منظور ہو تو پرانے کپڑے کی طرح لپیٹ کر اس نمازی کے منہ پر مار دی جاتی ہے۔‘‘

تنبیہ :نماز اہتمام اور مکمل خشوع و خضوع کے ساتھ ادا کرنی چاہیے۔

نماز میں اِدھر اُدھر دیکھنا

رسول اللہﷺنے فرمایا: ’’تم نماز میں اوپر مت دیکھا کرو، ایسا نہ ہو کہ تمہاری نگاہ چھین لی جائے۔‘‘

رسول اللہﷺنے فرمایا: ’’جو شخص نماز میں کھڑے ہو کر ادھر ادھر دیکھے اللہ تعالیٰ اس کی نماز کو اسی پر لوٹا دیتے ہیں۔‘‘ یعنی قبول نہیں کرتے،مطلب یہ ہے کہ پورا ثواب نہیں ملتا۔

نمازی کے سامنے سے گزرنا

رسول اللہﷺنے فرمایا: ’’اگر نمازی کے سامنے سے گزرنے والے کو خبر ہوتی کہ اسے کتنا بڑا گناہ ہوتا ہے تو سامنے سے گزرنے سے چالیس سال تک کھڑا رہنا اس کے نزدیک بہتر ہوتا۔‘‘

مسئلہ: اگر نمازی کے سامنے ایک ہاتھ کے برابر یا ا س سے زیادہ کوئی چیز ہو تو اس چیز کے سامنے سے گزرنا درست ہے۔

جان بوجھ کر نماز قضا کر دینا

رسول اللہﷺنے فرمایا: ’’جو شخص نماز کو چھوڑ دے وہ جب اللہ تعالیٰ کے پاس جائے گا تو وہ اس پر غضبناک ہوں گے۔‘‘

اپنی جان یا اولاد کو بددعا

رسول اللہﷺنے فرمایا: ’’نہ تو اپنے لیے بد دعا کیا کرو اور نہ اپنی اولاد کے لیے اور نہ اپنے خادم کے لیے اور نہ اپنے مال و متاع کے لیے۔کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہارے کوسنے کے وقت قبولیت کی گھڑی ہو اور اس میں خدا سے جو مانگو اللہ تعالیٰ وہی کر دیں۔‘‘

حرام کمانا اور اس کو استعمال کرنا

رسول اللہﷺنے فرمایا: ’’جو گوشت اور خون حرام مال سے بڑھا ہو گا وہ جنت میں نہیں جائے گا، دوزخ ہی اس کے لائق ہے۔‘‘

رسول اللہﷺنے فرمایا: ’’جو شخص کوئی کپڑا دس درہم کا خرید ے اور اس میں ایک درہم حرام کا ہو تو جب تک وہ کپڑا اس کے بدن پر رہے گا اللہ تعالیٰ اس کی نماز قبول نہیں کریں گے۔‘‘ یعنی ثواب سے محروم رہے گا ۔

دھو کہ دینا

حدیث: رسول اللہﷺنے فرمایا: ’’جو شخص ہم لوگوں سے دھوکہ بازی کرے وہ ہم میں سے نہیں۔‘‘ یعنی چاہے کسی چیز کے بیچنے میں دھوکہ ہو یا اور کسی معاملے میں۔

قرض لینا

رسول اللہﷺنے فرمایا: ’’جو شخص مر جائے اور اس کے ذمہ کسی کا کوئی درہم یا دینار رہ گیا ہو تو وہ اس کی نیکی سے پورا کیا جائے گا، جہاں نہ دینار ہو گا نہ درہم ہو گا۔‘‘

رسول اللہﷺنے فرمایا: ’’قرض دو طرح کا ہوتا ہے، جو شخص مر جائے اور اس کی نیت ادا کرنے کی ہو تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں اس کا مدد گار ہوں اور جو شخص مر جائے اور اس کی نیت ادا کرنے کی نہ ہو تو اس شخص کی نیکیوں سے لے لیا جائے گا اور اس روز دینار و درہم کچھ نہ ہو گا۔‘‘اللہ کے مدد گار ہونے کا مطلب یہ ہے کہ میں اس کا قرضہ اتار دوں گا۔

استطاعت کے باوجود کسی کا حق ٹالنا

رسول اللہﷺنے فرمایا: ’’مالدار کا ٹال مٹول کرنا ظلم ہے۔‘‘یعنی بعض لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ استطاعت کے باوجود کسی کا قرضہ دینے میں بلا وجہ پس و پیش کرتے ہیں اور خواہ مخواہ اس کا حق روکے رکھتے ہیں، یہ ظلم ہے۔

(جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔)

اپنا تبصرہ بھیجیں