چھوٹے بچے کی الٹی کاحکم

سوال. بچہ جو دودھ کی الٹی کرتا ہے وہ پاک ہوتی ہے یا ناپاک؟

الجواب باسم ملھم الصواب

قے چاہے بالغ کی ہو یا شیر خوار بچے کی، اگر منہ بھر کر ہو تو ناپاک ہے،اگر کپڑوں کو لگ جائے اور ایک درہم یا ہتھیلی کے گہراؤ کے برابر یا اس سے کم ہو، تو معاف ہے، یعنی قے دھوئے بغیر اگر نماز پڑھ لی، تو نماز ہوجائے گی اور اگر قے ایک درہم یا ہتھیلی کے گہراؤ سے زیادہ ہے، تو دھوئے بغیر نماز نہیں ہوگی۔ اگر قے منہ بھر کر نہ ہو، یا بچہ دودھ نگلے بغیر ہی واپس نکال دے، تو وہ ناپاک نہیں۔

نوٹ: ایک درہم کی مقدار ہاتھ کی ہتھیلی کے گڑھے یعنی 5.94 مربع سینٹی میٹر ہوتی ہے۔

==================================

حوالہ جات

1.وَهُوَ نَجَسٌ مُغَلَّظٌ، وَلَوْ مِنْ صَبِيٍّ سَاعَةَ ارْتِضَاعِهِ، هُوَ الصَّحِيحُ لِمُخَالَطَةِ النَّجَاسَةِ، ذَكَرَهُ الْحَلَبِيُّ.مقابله ما في المجتبى عن الحسن أنه لا ينقض لأنه طاهر حيث لم يستحل، وإنما اتصل به قليل القيء فلا يكون حدثا. قال في الفتح: قيل وهو المختار. ونقل في البحر تصحيحه عن المعراج وغيره (قوله: ذكره الحلبي) أي في شرح المنية الكبير، حيث قال: والصحيح ظاهر الرواية أنه نجس لمخالطته النجاسة وتداخلها فيه بخلاف البلغم.

(ردالمحتار و حاشیہ ابن عابدين:ج:1/ص:138)

2.الْمُغَلَّظَةُ وَعُفِيَ مِنْهَا قَدْرُ الدِّرْهَمِ وَاخْتَلَفَتْ الرِّوَايَاتُ فِيهِ وَالصَّحِيحُ أَنْ يُعْتَبَرَ بِالْوَزْنِ فِي النَّجَاسَةِ الْمُتَجَسِّدَةِ وَهُوَ أَنْ يَكُونَ وَزْنُهُ قَدْرَ الدِّرْهَمِ الْكَبِيرِ الْمِثْقَالِ وَبِالْمِسَاحَةِ فِي غَيْرِهَا وَهُوَ قَدْرُ عَرْضِ الْكَفِّ هَكَذَا فِي التَّبْيِينِ وَالْكَافِي وَأَكْثَرُ الْفَتَاوَى وَالْمِثْقَالُ وَزْنُهُ عِشْرُونَ قِيرَاطًا وَعَنْ شَمْسِ الْأَئِمَّةِ يعْتبَرفِي كُل زَمان بِدرْهَمهِ وَالصّحِيح الْأوّل۔ هَكَذَا فِي السّراج الْوهاج

( الفتاوى الهندية:ج:1، ص:45)

3.چھوٹا لڑکا جو دودھ نکالتا ہے، اس کا حکم یہ ہے کہ اگر قے بھر منہ نہ ہو تو نجس نہیں ہے اور اگر منہ بھر ہو تو نجس ہے، اگر اس کو دھوئے بغیر نماز پڑھے گی تونماز نہ ہوگی‘‘. ( بہشتی زیور :صفحہ 47)

واللہ اعلم بالصواب

٥صفر ١٤٤٣

بروز پیر

١٣ستمبر ٢٠٢١

اپنا تبصرہ بھیجیں