کالر والی قمیص پہننے کا حکم

سوال:قمیص میں کالر لگانا درست ہے یا نہیں۔کالر کے بارے میں کچھ لوگوں میں یہ بات مشہور ہے کہ ناجائز ہے۔

الجواب باسم ملہم الصواب

کالر والے کپڑے پہننا جائز تو ہیں،تاہم یہ نیک لوگوں کا لباس نہیں؛ اس لیے اس کا ترک کرنا بہتر ہے۔

================

دلائل:-

1۔”وعنه، قال: قال رسول الله – صلى الله عليه وسلم:”من تشبه بقوم فهو منهم“.

(سنن ابو داؤد: کتاب اللباس، رقم الحدیث،4030)

ترجمہ:”جو شخص کسی قوم کی مشابہت اختیار کرے گا وہ انہی میں سے ہوگا“۔

2۔(وعنه)أي عن ابن عمر (قال: قال رسول الله – صلى الله عليه وسلم – (من تشبه بقوم) : أي من شبه نفسه بالكفار مثلا في اللباس وغيره، أو بالفساق أو الفجار أو بأهل التصوف والصلحاء الأبرار. (فهو منهم) : أي في الإثم والخير. قال الطيبي: هذا عام في الخلق والخلق والشعار”۔

(مرقاہ المفاتیح: کتاب اللباس، رقم الحدیث:4347 )

مذکورہ عبارت کا خلاصہ یہ ہے:

”من تشبہ کی شرح میں ملا علی قاری لکھتے ہیں کہ:

جو شخص کفار کی،فساق کی، فجار ک یا پھر نیک و صلحاء کی،لباس وغیرہ میں (ہو یا کسی اور صورت میں) مشابہت اختیار کرے وہ گناہ اور خیر میں ان کے ہی ساتھ ہوگا۔“

3۔ ما فی ’’ تکملۃ فتح الملہم ‘‘ : ان الانسان جبل علی حب التنوع فی انواع اللباس والطعام، فان الاسلام لم یقصرہ علی نوع دون نوع، ولم یقرر للانسان نوعاً خاصاً او ہیئۃ خاصۃ من اللباس ولا اسلوباً خاصاً للمعیشۃ۔۔۔۔۔ ان اللباس الذی یتشبہ بہ الانسان باقوام کفرۃ لا یجوز لبسہ لمسلم اذا قصد بذلک التشبہ بہم ، ثم اعلم ان التشبہ باہل الکتاب لا یکرہ فی کل شيء فانا ناکل ونشرب کما یفعلون ، انما الحرام ہو التشبہ فیما کان مذموماً وفیما یقصد بہ التشبہ ۔

( کتاب اللباس والزینۃ:٧٦/٤)

فقط واللہ اعلم بالصواب

15جنوری 2022ء

11جمادی الثانی 1443ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں