سوال ۔میرے شوہر جس کمپنی میں جاب کرتے ہیں وہاں ہمارے لیے پینل کی سہولت ہے اکثر ایسا ہوتا ہے کہ کچھ دواٸی یا تو ڈاکٹر بدل دیتے ہیں یا زاٸد ہوتی ہے وہ بچ جاتی ہے تو اگر یہ دوا ہم کسی کو دے دیں تاکہ ضاٸع نہ ہو اور کوٸی دوسرا استعمال کرلے تو کیا یہ جاٸز ہے ؟
ہماری کمپنی انشورنس کمپنی کے ذریعے دوا کی رقم اکاونٹ میں بھیج دیتی ہے کمپنی تنخواہ سے رقم نہیں کاٹتی ہے دوا کی رسید دکھاکر تنخواہ کے علاوہ رقم ملتی ہے۔
١ ۔ تنقیح ۔
کمپنی رقم اپنی طرف سے ملازم کے اکاؤنٹ میں بھیجتی ہے یا انشورنس کی رقم بھیجتی ہے ؟
جواب تنقیح ۔
وہی انشورنس والی رقم بھیجتی ہے ۔
٢۔تنقیح ۔ انشورنس کمپنی یہ رقم براہ راست ملازم کے اکاونٹ میں بھیجتی ہے یا کمپنی کے اکاونٹ میں بھیجتی ہے پھر کمپنی ملازم کے اکاونٹ میں بھیجتی ہے؟
جواب تنقیح۔
انشورنس کمپنی براہ راست ملازم کے اکاونٹ میں بھیجتی ہے
الجواب باسم ملھم الصواب
سوال میں دو امور کے جواب پوچھے گئے ہیں،دونوں کے جوابات بالترتیب ملاحظہ ہوں:
١ ۔۔۔ جہاں تک دوا کسی کو دینے کا حکم ہے تو ملکیت میں آنے کے بعد اگر وہ دوا استعمال کے بعد زاٸد بچ جاتی ہے تو اس صورت میں وہ دوا کسی کو دینے میں کوٸی حرج نہیں۔
٢ ۔۔۔۔ جہاں تک کمپنی سے میڈیکل انشورنس کے ذریعے علاج اور ادویات لینے کا معاملے ہے تو ہر کمپنی کا ملازمین کے علاج کے لیے انشورنس کمپنی سے معاملے کی نوعیت مختلف ہوتی ہے۔ مذکورہ صورت میں جیسا کہ سوال میں ذکر ہے کہ کمپنی ملازمین کو ادویات کی مد میں وہی رقم ادا کرتی ہے جو انشورنس کمپنی نے اکاؤنٹ میں بھیجی ہے،جب کہ انشورنس کمپنی کا اکثر مال حرام ہوتا ہے ،اس لیے ملازم کے لیے اس رقم کا لینا جائز نہیں، البتہ اگر ملازم کو یہ معلوم ہوجاٸے کہ اس کی کمپنی نے انشورنس کمپنی کو جو پریمیم ادا کیا ہے اتنی مقدار کی رقم اس نے وصول نہیں کی تو جو پریمیم انشورنس کمپنی کے پاس باقی ہو صرف اس حد تک رقم وصول کرنا جائز ہوگا اس سے اضافی رقم لینا جاٸز نہیں ۔
واضح رہے کہ اگر یہ رقم ملازم کی کمپنی کے اکاونٹ میں بھیجی جاتی ہے تو اس صورت میں حکم بدل جاٸے گا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات ۔
١ ۔۔۔۔۔یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَ ذَرُوۡا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبٰۤوا اِنۡ کُنۡتُمۡ مُّؤۡمِنِیۡنَ .فَاِنۡ لَّمۡ تَفۡعَلُوۡا فَاۡذَنُوۡا بِحَرۡبٍ مِّنَ اللّٰہِ وَ رَسُوۡلِہٖ ۚ وَ اِنۡ تُبۡتُمۡ فَلَکُمۡ رُءُوۡسُ اَمۡوَالِکُمۡ ۚ لَا تَظۡلِمُوۡنَ وَ لَا تُظۡلَمُوۡنَ ﴿ سورة البقرة: ۲۷۹﴾
ترجمہ: اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور اگر تم واقعی مومن ہو تو سود کا جو حصہ بھی (کسی کے ذمے) باقی رہ گیا ہو اسے چھوڑ دو ۔
پھر بھی اگر تم ایسا نہ کرو گے تو اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے اعلان جنگ سن لو۔ اور اگر تم (سود سے) توبہ کرو تو تمہارا اصل سرمایہ تمہارا حق ہے، نہ تم کسی پر ظلم کرو نہ تم پر ظلم کیا جائے۔
٢ ۔ ۔۔۔۔۔ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِنَّمَا الۡخَمۡرُ وَ الۡمَیۡسِرُ وَ الۡاَنۡصَابُ وَ الۡاَزۡلَامُ رِجۡسٌ مِّنۡ عَمَلِ الشَّیۡطٰنِ فَاجۡتَنِبُوۡہُ لَعَلَّکُمۡ تُفۡلِحُوۡنَ ﴿ سورة الماٸدة: ۹۰﴾
ترجمہ: اے ایمان والو ! شراب، جوا، بتوں کے تھان اور جوے کے تیر (٦٢) یہ سب ناپاک شیطانی کام ہیں، لہذا ان سے بچو، تاکہ تمہیں فلاح حاصل ہو۔
٣ ۔۔۔۔ولما فی الصحیح لمسلم:
عن جابرؓ قال: لعن رسول اللّٰہ ﷺ اٰکل الربا وموکلہ وکاتبہ وشاہدیہ ، وقال: ہم سواء.
(ج: ٢، ص: ٢٢٧)
٤ ۔۔۔۔کذا فی عمدۃ القاری:
الغرر ھو فی الاصل الخطر، و الخطر ھو الذی لا یدری أ یکون ام لا، و قال ان عرفۃ: الغرر ھو ما کان ظاھرہ یغر و باطنہ مجہول، قال و الغرور ما رأیت لہ ظاہرا تحبہ و باطنہ مکروہ أو مجہول، و قال الأزہری: البیع الغرر ما یکون علی غیر عھدۃ و لا ثقۃ، و قال صاحب المشارق: بیع الغرر بیع المخاطرۃ، و ھو الجہل بالثمن أو المثمن أو سلامتہ أو أجلہ۔
(ج: ٨، ص: ٤٣٥)
٥ ۔۔۔۔کذا فی الشامیہ:
(قوله: لأنه يصير قماراً)؛ لأن القمار من القمر الذي يزداد تارةً وينقص أخرى، وسمي القمار قماراً؛ لأن كل واحد من المقامرين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه، ويجوز أن يستفيد مال صاحبه وهو حرام بالنص”.
(ج: ٦، ص: ٤٠٣ کتاب الحظر والاباحۃ، ط: سعید)
٦۔۔۔۔۔۔ما في ’’ التنویر مع الدر والرد ‘‘ : الہبۃ : ھي شرعًا تملیک العین مجانًا أي بلا عوض، وسببہا إرادۃ الخیر للواہب ، وینوی کعوض ومحبۃ وحسن ثناء ۔ (۸/۴۲۳ ، کتاب الہبۃ)
(الدر المنتقی شرح الملتقی : ۳/۴۸۹ ، کتاب الہبۃ ، البحر الرائق :۷/۴۸۳)
۷.ما في ’’ الاختیار لتعلیل المختار ‘‘ : الہبۃ : وہي العطیۃ الخالیۃ عن تقدم الاستحقاق ، وہي أمر مندوب وضیع محمود محبوب وقبولہا سنۃ فإنہ قبل ہدیۃ العبد ۔
(۲/۵۳۳ ، کتاب الہبۃ)
۸.مافي ’’ فتح باب العنایۃ ‘‘ : ہي تملیک عین بلا عوض ومعناہا إیصال ما ینفع مالا کان أو غیرہ ۔ (۲/۴۰۹ ، کتاب الہبۃ) (فتاویٰ دار العلوم دیوبند، رقم الفتویٰ: ۱۴۵۵۴)
فقط واللہ اعلم بالصواب
4نومبر 2021
27ربیع الاول 1443