کورٹ سے خلع لینے کا حکم، اگرچہ شوہر راضی نہ ہو۔

فتویٰ نمبر:4013

سوال:لڑکی کورٹ سے خلع لے تو وہ جائز ہے کیا؟اگر چہ شوہر راضی نہ بھی ہو وہ کورٹ بھی نہ جائے تو اس کا کیا حکم ہے؟

والسلام

الجواب حامداو مصليا

تمہیداً یہ بات جان لینا ضروری ہے کہ خلع میں فریقین یعنی میاں بیوی دونوں کی جانب سے رضا مندی ضروری ہے۔ اس پر امت کا اجماع ہے۔ اگر خلع کی پیشکش مرد کی جانب سے ہے تو عورت کی رضامندی ضروری ہے اور اگر پیشکش عورت کی جانب سے ہے تو مرد کا رضامند ہونا ضروری ہے۔

جب یہ بات معلوم ہوگئی کہ خلع میں فریقین کی رضامندی شرط ہے تو اب ذکر کردہ صورت (اگر سوال میں ذکر کردہ صورت حقیقی واقعے کے مطابق ہے ) کا جواب یہ کہ لڑکی نے کورٹ کے ذریعے جو خلع لیا ہے جبکہ شوہر راضی نہیں تھا اور نہ ہی کورٹ آیا ہے تو اس صورت میں محض کورٹ کے فیصلے سے خلع ثابت نہیں ہوگا۔ لڑکی بدستور مرد کے نکاح میں رہے گی۔

البتہ بعض صورتوں میں عدالت اور جہاں شرعی عدالت نہ ہو وہاں شرعی پنچائیت یا علماء کی جماعت کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ از خود کیس کی سماعت کرکے نکاح فسخ کردیں، مثلاًمرد نان نفقہ نہ دیتا ہو یا شدید مارپٹائی کرتا ہو یا اس نے بیوی کی زندگی کو اس قدر تلخ کردیا ہو کہ نہ حقوق زوجیت صحیح ادا کرے ،نہ طلاق دے ،نہ خلع پر راضی ہو ،یا گھر سے بھاگ گیا ہو اور عورت کی خبر گیری بھی نہ کرتا ہو اور عورت کو بیچ میں معلق رکھنا چاہتا ہوجس کی وجہ سے عورت اپنے شوہر سے اس قدر متنفر ہوجائے کہ اس کے ساتھ نباہ مشکل ہو تو ان صورتوں میں عدالت اور اس کے نہ ہونے کی صورت میں شرعی پنچائیت شوہر کی مرضی کے بغیر نکاح کو فسخ کر سکتے ہیں۔لیکن اس رہائی میں عورت یا اس کے اولیاء خود مختار نہیں۔ (مستفاد از الحیلۃ الناجزۃ للحلیلۃ العاجزۃ: بحث حکم زوجۃ متعنت فی النفقۃ )

واضح رہے کہ یہ ایک اصولی جواب دیا گیا ہے۔ لیکن اگر ایسی خاتون کو عدالت نے خلع کے کاغذات دے دیے ہیں تو اس صورت میں خلع ہوا یا نہیں؟ اس کے لیے ضروری ہے کہ ان کاغذات کو قریبی دارالافتاء میں دکھا کر پھر فتویٰ طلب کریں، اس کے بغیر کوئی حتمی بات نہیں کی جاسکتی۔

إذا کان بعوض الإیجاب والقبول ؛ لأنہ عقد علی الطلاق بعوض ، فلا تقع الفرقۃ ، ولا یستحق العوض بدون القبول ۔ ( شامي :کتاب الطلاق / باب الخلع ۸۸/۵، زکریا )

لأنہ أوقع الطلاق بعوض ، فلا یقع إلا بوجود القبول ۔ ( المبسوط للسرخسي : باب الخلع ،۱۹۴/۶، دار الکتب العلمیۃ بیروت )

لو ادعت الخلع لا یقع بدعواہا شيء ؛ لأنہا لا تملک الإیقاع ۔ ( شامي : کتاب الطلاق / باب الخلع ، ۱۰۲/۵، زکریا )

فقط

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ:27 ربیع الثانی 1440ھ

عیسوی تاریخ:26 جنوری 2018ء

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں