دعوت عمرےپراقرباءکومدعوکرنا 

فتویٰ نمبر:

سوال:السلام علیکم ورحمتہ اللہ و برکاتہ

عمرےپر واپسی پر آکر سارے خا ندان والوں کو دعوت دینا کہ ایک ہی بار آکر کھانا کھا کر چلے جائیں گے۔سہولت کے پیش نظر۔اب کیا ایسی دعوت کرنا اور ایسی دعوت میں جانا بدعت تو نہیں؟

رہنمائی فرمائیں

جزاکم اللہ خیرا.

سائل:بازغہ

رہائش:میٹروویل

         الجواب بعون الملک الوھاب 

عمرے کی واپسی پر دعوت کااہتمام کرنے میں.کوئی حرج نہیں جبکہ یہ دعوت صلح رحمی یا صدقہ کی نیت کے طور پر کی جائے.لہذا ایسی دعوت میں جانا اور اقرباءکودعوت دینے میں کوئی مضائقہ نہیں بلکہ باعث اجر ہے. ایک صلح رحمی کا دوسرا صدقہ کا.  

“حدثناعمربن خالدقال حدثناالليث عن يزيد عن أبي الخير عن عبدالله بن عمر رضي الله عنه:أن رجلا سأل رسول الله صلى الله عليه وسلم اي الإسلام خير قال تطعم الطعام وتقرأ السلام على من عرفت ومن لم تعرف”

                  (صحيح بخاري:١٧٤٢) 

البتہ دعوت اگر نام نمودکےلیے ہو تو اس سے گریز کرے.حدیث مبارکہ میں اس کی ممانعت آئی ہے  

{حدثناهارون بن ذيد بن أبي الزرقاء حدثنا أبي جرير بن حاذم عن الزبير بن خريت قال:سمعت عكرمه يقول كان ابن عباس رضي الله عنه يقول:”إن النبي صلى الله عليه وسلم نهي عن طعام المتباريين أن يوكل”

(سنن أبي داود’باب في طعام المتباريين:٣٧٥٤)

   واللہ اعلم بالصواب 

بنت گل رحمان عفی عنھا 

صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر 

23 مارچ 2018

6رجب 1439ء

اپنا تبصرہ بھیجیں