دیوبندی بریلوی افتراق پر پیر کرم شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا درد دل

پیر کرم شاہ صاحب ر ح بریلوی مسلک کے جلیل القدر اور معتدل مزاج عالم تھے. انھوں نے چونکہ ازہر جیسی درس گاہ میں تعلیم حاصل کی اور اعلی فکری صلاحیت کے باعث امت کے حقیقی مسائل کا ادراک رکھتے تھے، اس لیے انھوں نے برصغیر میں دیوبندی بریلوی افتراق پر اپنی مختلف تحریروں میں اظہار خیال کیا ہے. مکاتیب ضیاء الامت میں اس تنگ نظری پر اپنے احباب کے سامنے شکوہ کناں نظر آتے ہیں. اگرچہ انہیں اس کی سزا اپنے ہم مسلک لوگوں کی طرف سے اپنی زندگی میں دی گئی اور فتووں اور کتابوں کے ساتھ اہل غیرت نے انہیں ہدف بنایا کہ ان کا دیوبندیوں کے بارے میں نرم رویہ کیوں ہے! اسی طرح کی صورت حال دیوبندی حلقے میں مولانا راشدی اور مولانا طارق جمیل کے ساتھ پیش آئی. ذیل میں پیر صاحب کی تفسیر سے اس حوالے سے ایک اقتباس درج کیا جاتا ہے.
اس باہمی اور داخلی انتشار کا سب سے المناک پہلو اہل السنۃ و الجماعت کا آپس کا اختلاف ہے جس نے انہیں دو گروہوں میں بانٹ دیا ہے. دین کے اصولی مسائل میں دونوں متفق ہیں. اللہ تعالی کی توحید ذاتی اور صفاتی، حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی رسالت اور ختم نبوت، قرآن کریم، قیامت اور دیگر ضروریات دین میں کلی موافقت ہے لیکن بسا اوقات طرز تحریر میں بے احتیاطی اور انداز تقریر میں بے اعتدالی کے باعث غلط فہمیاں پیدا ہوتی ہیں اور باہمی سوء ظن ان غلط فہمیوں کو ایک بھیانک شکل دے دیتا ہے. اگر تقریر و تحریر میں احتیاط و اعتدال کا مسلک اختیار کیا جائے اور بد ظنی کا قلع قمع کر دیا جائے تو اکثر و بیشتر مسائل میں اختلاف ختم ہو جائے اور اگر چند امور میں اختلاف باقی رہ بھی جائے تو اس کی نوعیت ایسی نہیں ہو گی کہ دونوں فریق عصر حاضر کے سارے تقاضوں سے چشم پوشی کیے آستینیں چڑھائے، لٹھ لیے ایک دوسرے کی تکفیر میں عمریں برباد کرتے رہیں.
تفسیر ضیاء القرآن، ج 1، ص 11

 
 
 

اپنا تبصرہ بھیجیں