ڈالر کے عوض پاکستانی  کرنسی کا تبادلہ

دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:128

 الجواب حامداومصلیا ً

 واضح رہے  کہ اگر ایک ملک کی کرنسی کا تبادلہ دوسرے ملک  کی کرنسی  کے ساتھ ادھار پر کیاجائے  تو اس کے جواز کی  تین شرائط ہیں  ۔

  • جس مجلس میں  سودا ہوا ہے اس میں ایک طرف  کی کرنسی  پرقبضہ ہوجائے ۔
  • ادھار کی ایک مدت متعین کی  جائے۔
  • سودے کے وقت کرنسی کی جو بازاری  قیمت ہے  بعد میں ادائیگی  اسی کے  مطابق   طے کی جائے زیادہ قیمت   نہ طے کی جائے۔
  • لہذا سوال کی مذکورہ صورتوں میں چونکہ  ادھار کی صورت میں  بازاری قیمت سے زیادہ قیمت وصول کی جارہی  ہے جو سودکا حیلہ ہے اور بعض صورتوں میں مدت کا وعوض وصول کیاجاتا ہے  جو کھلا سود ہے   لہذا یہ صورتیں اختیار کرنا درست نہیں حرام ہے ان سے بچنا لازم ہے۔

دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی

پی ڈی ایف فائل میں فتویٰ حاصل کرنے کے لیے لنک پر کلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/562620590773857/

اپنا تبصرہ بھیجیں