دوسرے شوہر کی اولاد سے پردے کا حکم

سوال: محترم جناب مفتیان کرام!

السلام علیکم و رحمة الله و بركاته!

اگر کوئی بیوہ عورت ایسے آدمی سے شادی کرے جس کی پہلے سے اولاد ہو، اور لڑکے ہوں۔ تو اس عورت پہ شادی کے بعد ان لڑکوں سے پردہ ہوگا؟

اور کیا اس بیوہ کے پہلے شوہر سے جو لڑکے ہوں گے دوسرے شوہر کی پہلی بیوی ان سے پردہ کرے؟

الجواب باسم ملھم الصواب

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

1. شوہر کی جو اولاد پہلے سے موجود ہے،وہ دوسری بیوی کے لیے محرم ہیں، اس لیے اُن سے پردہ کرنے کا حکم نہیں ۔

2. بیوہ کے جو بچے پہلے شوہر سے ہیں وہ پہلی بیوی کے لیے نامحرم ہیں،لہذا اُن سے پردہ کرنا لازم ہے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات

1-وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلٰى جُيُوْبِهِنَّ ۖ وَلَا يُبْدِيْنَ زِيْنَتَهُنَّ اِلَّا لِبُعُوْلَتِهِنَّ اَوْ اٰبَآئِهِنَّ اَوْ اٰبَآءِ بُعُوْلَتِهِنَّ اَوْ اَبْنَآئِهِنَّ اَوْ اَبْنَآءِ بُعُوْلَتِهِنَّ اَوْ اِخْوَانِهِنَّ اَوْ بَنِىٓ اِخْوَانِهِنَّ اَوْ بَنِىٓ اَخَوَاتِهِنَّ اَوْ نِسَآئِهِنَّ ۔۔۔۔۔

(آسان ترجمہ قرآن ،سورہ نور آیت 31)

ترجمہ :اور اپنے اوڑھنیوں کے انچل اپنے گریبانوں پر ڈال لیا کریں ، اور اپنی سجاوٹ پر ظاہر نہ کریں سواۓ اپنے شوہروں پر یا اپنے باپ یا اپنےکے شوہروں کے باپ یا اپنے بیٹوں یا شوہر کے بیٹوں یا اپنے بھائیوں یا بھائیوں کے بیٹوں پر یا اپنی بہنوں کے بیٹوں پر یا اپنی عورتوں پر ۔۔۔۔۔۔

2-لایجب علیہا الاستتار من أولاد زوجہا…ولعل وجہہ خشیۃ الفتنۃ حیث کانوا رجالا معہا في بیت واحدٍ، وإن کانوا محارم لہا بکونہم أولاد زوجہا کما قالوا بکراہیۃ الخلوۃ بالصہرۃ الشابۃ، وفي البحر عن المعراج، وکذالک حکم السترۃ إذا مات زوجہا ولہ أولاد کبار أجانب۔

(شامي، کتاب الطلاق، باب العدۃ، زکریا 5/226، کراچی 3/537)

3-واما بنت زوجہ ابیہ ابنہ فحلال –

(رد المحتار علی الدر المختار كتاب النكاح ،فصل فی المحرمات ص112)

,

فقط

واللہ اعلم بالصواب

11شعبان 1443ھ

15 مارچ 2022 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں