دلہن کا لباس کی وجہ سے بیٹھ کر نماز پڑھنا

سوال :السلام علیکم ورحمة اللہ و برکاتہ ۔

باجی ایک سوال ہے کہ دلہن کا لباس اگر بھاری ہو اس میں اٹھنا بیٹھنا مشکل ہو تو اگر وہ بیٹھ کر نماز پڑھ لے تو کیا نماز ہو جائے گی ؟یا لوٹانی پڑے گی ؟بیٹھ کے نماز پڑھنا بھاری لباس کی وجہ سے ہے

الجواب باسمه ملهم الصواب :

واضح رہے کہ فرض اور واجب نماز میں قیام فرض ہے ،بغیر کسی عذر کے قیام چھوڑنے سے نماز نہیں ہوتی۔ البتہ معقول عذر کی بنا پر قیام کو ترک کیا جاسکتا ہے۔

صورت مسئولہ میں بھاری لباس ایسا عذر نہیں کہ جس کی وجہ سے قیام کو ترک کیا جائے،لہذا قیام پر قدرت کی صورت میں فرض نماز میں قیام فرض ہے،اگر بیٹھ کر نماز پڑھی تو نماز دوباره لوٹانی ہوگی۔

———————————-

حوالہ جات

ا ۔وَلَا نُكَلِّفُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا ۖ وَلَدَيْنَا كِتَابٌ يَنطِقُ بِالْحَقِّ ۚ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ

(سورة المؤمنون : 62)

ترجمہ: اور ہم کسی پر اس کی طاقت سے بڑھ کر بوجھ نہیں ڈالتے، اور ہمارے پاس ایک کتاب ہے جو سچ بولے گی، اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔

2 ۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا:

(صَلِّ قَائِمًا، فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَقَاعِدًا، فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَعَلَى جَنْبٍ)

’’ کھڑے ہو کر نماز پڑھ، اگر اس کی طاقت نہ ہو تو بیٹھ کر پڑھ لے اور اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو لیٹ کر پڑھ لے۔‘‘

(رواہ البخاری فی کتاب تقصیر الصلاة)

3۔ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا لَمْ تَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي صَلَاةَ اللَّيْلِ قَاعِدًا قَطُّ حَتَّى أَسَنَّ فَكَانَ يَقْرَأُ قَاعِدًا حَتَّى إِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ قَامَ فَقَرَأَ نَحْوًا مِنْ ثَلَاثِينَ آيَةً أَوْ أَرْبَعِينَ آيَةً ثُمَّ رَكَعَ

( صحیح البخاري :حدیث / 1118

کِتَابُ تَقْصِيرِ الصَّلاَةِ)

ترجمہ : ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی بیٹھ کر نماز پڑھتے نہیں دیکھا، البتہ جب آپ ضعیف ہو گئے تو قرات قرآن نماز میں بیٹھ کر کر تے تھے، پھر جب رکوع کا وقت آتا تو کھڑے ہو جاتے اور پھر تقریبا تیس یا چالیس آیتیں پڑھ کر رکوع کرتے۔

4 ۔إذا عجز المريض عن القيام صلى قاعد ايركع ويسجد كذا في الهداية ، واصح الاقاویل فی تفسیر العجز ان يلحقه بالقيام ضرر وعليه الفتوى كذا في معراج الدراية

( الهندية : 1/150 )

5۔المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 444):

“(ومنها القيام) بحيث لو مد يديه لا ينال ركبتيه ومفروضة وواجبة ومسنونة ومندوبة بقدر القراءة فيه، فلو كبر قائما فركع ولم يقف صح لأن ما أتى به القيام إلى أن يبلغ الركوع يكفيه قنية (في فرض) وملحق به كنذر وسنة فجر في الأصح (لقادر عليه) وعلى السجود، فلو قدر عليه دون السجود ندب إيماؤه قاعدا، وكذا من يسيل جرحه لو سجد.

المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 444)

6 ۔ اگر کھڑے ہونے کی طاقت تو ہے لیکن کھڑے ہونے سے سخت تکلیف ہوتی ہے یا بیماری بڑھ جانے کا ڈرہے تب بیٹھ کر نماز پڑھنا درست ہے

والله اعلم بالصواب

( بہشتی زیور : 339)

شمسی تاریخ : 3 دسمبر 2021

قمری تاریخ : 27 ربيع الثاني

اپنا تبصرہ بھیجیں