دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:204
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ !
محترم مفتیان کرام بندہ ایزی پیسہ اکاؤنٹ استعمال کرتاہے جس میں کمپنی کی جانب سے مختلف قسم کے انعامات ملتے رہتے ہیں براہ کرام اس کے بارے میں وضاحت فرمادیجیے کہ یہ سودکےزمرےمیں آتےہیں یانہیں ؟
میسجزمندرجہ ذیل نوعیت کےہوتےہیں
- اکاؤنٹ میں پورادن ہزارکابیلنس رکھنے پر50 مفت منٹس
- پہلی دفعہ اکاؤنٹ کھولنے پر 100 روپے کاانعامی رقم پائیں ۔
- اکاؤنٹ میں مثلا 11دسمبرسے 13 دسمبرتک ہزار کابیلینس رکھنےپربذریعہ قرعہ اندازی 1000 کاانعامی رقم پائیں
- آج کے دن کسی بھی ٹرانزیکشن اورلوڈ کرنے پر200 روپے کاانعامی رقم پائیں ۔
براہ کرم ہرایک قسم کاحکم بیان فرمادیجیے
سائل :حبیب اللہ ساکن ضلع مردان ،رستم ،خیبرپختونخواہ
وضاحت: سوال نمبر 2میں مستفتی (کسٹمر) اورایزی پیسہ کال سنٹرسے لی گئی معلومات درج ذیل ہیں ۔ پہلی دفعہ اکاؤنٹ کھولنے پرکمپنی کی طرف سے کسٹمر کو100 روپے انعامی رقم ملتی ہے اس رقم کےمصارف درج ذیل ہیں ، کسٹمراس رقم کونوٹ کی صورت نکال سکتاہے اورکسی دوسرے آدمی کوبھیج سکتا ہے اوربل جمع کراسکتاہے اوراپنے یادوسرے کےموبائل میں لوڈ کرسکتا ہے مذکورہ سہولیات حاصل کرنے کے لیے اکاؤنٹ میں کچھ بھی رقم جمع کرناضروری نہیں ہے مفت میں یہ انعامی رقم استعمال کی جاسکتی ہے ۔
سوال نمبر4 میں مستفتی ( کسٹمر) اورایزی پیسہ کال سینٹرسے لی گئی معلومات ایزی پیسہ اکاؤنٹ سےکسی خاص دن ٹرانزیکشن ( کسٹمرکااکاؤنٹ سے دوسرے کوپیسہ بھیجنا) یالوڈکرنے پرکمپنی کی طرف سے مذکورہ کسٹمرکو200 روپے انعامی رقم ملتی ہے اس رقم کوکسٹمرنوٹ کی صورت میں نکال سکتاہے ۔
الجواب حامداومصلیاً
1،3) واضح رہے کہ ایزی پیسہ موبائل اکاؤنٹ میں جورقم رکھی جاسکتی ہے اس کی شرعی حیثیت قرض کی ہوتی ہے یعنی کمپنی مقروض اوراکاؤنٹ ہولڈر قرض دینے والا ہوتاہے اورقرض پرکسی قسم کامشروط نفع سودشمار ہوتا ہے لہذا سوال میں ذکرکردہ پہلی اورتیسری صورت میں اکاؤنٹ میں مخصوص رقم (1000 روپے) باقی رکھنے کی شرط پرکمپنی کی طرف سے کسٹمر کومختلف قسم کےمنافع،سہولیات (50 منٹ ،50 میسج 1000 روپے وغیرہ) مفت ، یاکم قیمت پر،یابذریعہ قرعہ اندازی مہیا کرناقرض پر مشروط نفع ہونے کی وجہ سے سود شمار ہوگا اورسودشرعاًحرام اورناجائز ہے لہذا کسٹمر کے لیے مذکورہ منافع اورسہولیات حاصل کرنا جائز نہیں ۔ ( مستفاد من التبویب : 1977/22)
البتہ اگرکمپنی مذکورہ ایک ہزار رپے بطور اجرت وصول کرے یعنی بطور قرض نہ ہواورکمپنی ا س اجرت کےعوض میں کسٹمر کومختلف سہولتیں دیں تووہ جائزہے ،اس میں کوئی حرج نہیں۔
بحوث فی قضایا فقھیۃ معاصرۃ ۔القاضی محمدتقی العثمانی ( ص:285)
مجلۃ مجمع الفقہ الاسلامی (2/13299)
کتاب المعاییر(ص 49)
مجلۃ مجمع الفقہ الاسلامی(2/14421)
بدائع الصنائع ،دارالکتب العلمیۃ ( 7/395)
2) سوال میں درج ایزی پیسہ کال سینٹر اورکسٹمرسےلی گئی معلومات کےمطابق ایزی پیسہ اکاؤنٹ کھولنےپرکمپنی کی طرف سےکسٹمر کوجو100 روپے انعامی رقم ملتی ہے اس کواستعمال میں لانےکے لیے ( نوٹ کی صورت میں نکالنا،لوڈکرنا،بل جمع کرانا) کمپنی کسی قسم کی شرط عائد نہیں کرتی اورنہ ہی کچھ رقم اکاؤنٹ میں جمع کرنے کی شرط ہوتی ہےبلکہ اکاؤنٹ کھلواتےہی یہ سہولیات مہیاہوتی ہیں لہذااگریہ معلومات درست ہوں تواس صورت میں کمپنی کی طر ف سے دی جانے والی رقم کااستعمال جائزہے کیونکہ یہ کمپنی کی طرف سےنئے کسٹمرکےلیےانعام ہے۔
الموسوعۃ الفقہیہ الکویتیہ 27/358)
دردا لحکام فی شرح مجلۃ الاحکام (2/395)
4)ایزی پیسہ اکاؤنٹ سے کسی خاص دن ٹرانزیکشن ( کسٹمرکااکاؤنٹ سے کسی دوسرےکورقم بھیجنا) کرنے یاایزی لوڈ کرنے پر کمپنی کی طرف سے جو200روپے انعامی رقم ملتی ہے شرعاًاس رقم کواستعمال میں لاناجائزہے ۔
تفصیل اس کی یہ ہے کہ انعامی رقم اگراکاؤنٹ سے رقم منتقل کرنے پر کسٹمرکوملتی ہواوریہ رقم ملناکسی قرض کے ساتھ مشروط نہ ہواوریہ رقم محض کاروباری تعلق کی بنیاد پررقم بھیجنےپرملتی ہوتواس کی حیثیت انعام کی ہوگی ،لہذا اس رقم کااستعمال کرناجائزہے ۔
اوراگرانعامی رقم کسٹمر کوایزی پیسہ اکاؤنٹ سے کسی دوسرے آدمی کےموبائل میں یاخوداپنےموبائل میں ایزی لوڈکرنےپرملتی ہوتواس کی شرعی حیثیت اجارہ کی ہے کیونکہ کمپنی اکاؤنٹ کی رقم کےبدلے میں ایک مخصوص مدت کےلیے کسٹمر کواپنے نیٹ ورک سے کال میسج وغیرہ کرنے کی سہولت فراہم کرتی ہے جس سے کسٹمر اورکمپنی کےدرمیان اجارہ کاعقد منعقد ہوجاتاہے اب اس صورت میں ایزی لوڈکرنےپرکمپنی کی طرف سے جورقم (200روپے) ملتی ہے تویہ کسٹمرکوکمپنی سےاجارہ کرنےپرملتی ہے جس کی حیثیت انعام اورحط اجرت یا سقوط اجرت کی ہے لہذا اس رقم کاحاصل کرنا جائزہے ۔ ( مستفا من التبویب بتصرف 59:2013)
بدائع الصنائع ،دارالکتب العلمیۃ ( 5/234)
کتاب المعاسیر(ص 79)
الدرالمختار وحاشیۃ ابن عابدین (ردالمختار ) 4/28)
فقہ البیوع الجزء الثانی (754)
واللہ سبحانہ وتعالیٰ
عزیراحمد
دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی
19 جمادی الثانیہ 1440
25 فروری 2019
الجواب صحیح احقرمحمداشرف غفراللہ
مفتی جامعہ دارالعلوم کراچی
19 جمادی الثانیہ /1440ھ )
پی ڈی ایف فتویٰ حاصل کرنےکےلیےلنک پرکلک کریں :
https://www.facebook.com/groups/497276240641626/permalink/806223969746850/