احرام کی چادر ،ٹشوپیپراورحلق کے وقت شیمپوکاحکم

دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:181

بسم الله الرحمن الرحیم

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام درج ذیل مسائل کے بارے میں کہ:

١ ) احرام کی جو چادرتہبند کے طور پر باندھی جاتی ہے، کیا اس چادر کو باندھنے کا کوئی خاص طریقہ ہے یاجس طرح چاہیں باندھ سکتے ہیں؟

 (۲) احرام کی حالت میں پسینہ  صاف کرنے کی غرض سے ٹشو پیپر استعمال کرنا کیسا ہے؟ نیز دوپہر کے وقت میں مطاف میں کچھ لوگ ٹشو پیپر تقسیم کر رہے ہوتے ہیں، آیاوہ ٹشو پیپر استعمال کیا جاسکتا ہے؟

 (۳) حج یا عمرہ میں حلق یا قصر کروانے کے وقت بالوں پر پانی اور شیمپو یا شیمپو جیسامحلول  لگایا جاتا ہے کیایہ لگانا ٹھیک ہے؟ کیا اس سے کوئی کفارہ واجب نہیں ہوگا؟

 نیز بالوں پر پانی وغیرہ ڈال کر تھوڑاسارگڑتے ہیں تا کہ بال گیلے اور نرم ہو جائیں، اگر اس وقت بال ٹوٹ جائیں تو کیا اس سے کفارہ لازم ہوگا۔

 برائے مہربانی مدلل  جواب عنایت فرماکر  ممنون فرمائیں۔

( برائے مہربانی حضرت استادمحترم مولانا مفتی محمود اشرف عثمانی صاحب دامت برکاتہم سے تصدیق کروادیں۔)

محمد عادل شیخ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب حامدا ومصليا

١  اس کا کوئی خاص طریقہ تو شرعا متعین نہیں ہے، البتہ اس طرح باندھنا ضروری ہے کہ ستر چھپ جائے اور زیر ناف سے لیکر گھنٹے تک کا کوئی حصہ ظاہر نہ ہو۔

٢  احرام کی حالت میں پسینہ صاف کرنے کی غرض سے ٹشو پیپر استعمال کیا جاسکتا ہے بشرطیکہ وہ خوشبو دار ٹشو پیپر نہ ہو۔ ( ماخذہ تبویب:١٣/٥٢٣)

۳۔ حالت احرام میں حلق یا قصر سے پہلے بالوں پر خوشبو دار شیمپویا شیمپو  جیسا  محلول استعمال کرنا جائز نہیں ہے اس سے اجتناب کرنا ضروری ہے تاہم اس کے باوجود اگر استعمال کر لیا اور خوشبو مہکانے کی غرض سے نہیں کیا بلکہ بالوں کو نرم کرنے کی غرض سے کیا تو صدقہ لازم ہو گا، اور اگر خوشبو مہکانے کی غرض سے استعمال کیا تو دم لازم ہو گا۔ (ماخذه تبویب:۱۳۱۵ / ۲٤ بتصرف)

نیز حلق کرنے کے لئے بالوں پر پانی وغیرہ ڈال کر ان کو رگڑا جاتا ہے اگر اس سے بال ٹوٹ جائیں تو کوئی کفارہ لازم نہیں ہو گا، کیونکہ یہ بھی حلق کے عمل کا ایک حصہ ہے، اور اس کے منافی نہیں ہے۔

 في غنية الناسک (ص ۲۵٦)

وفي اقل من الربع صدقة… وينبغي أن يراد بقولهم “وفي اقل من اربع صدقة “ای بعد أن يكون خصلة لما في الخانية: وان نتف من راسه اوانفه اوراسه ثلاث شعرات ففي كل شعرة كف من طعام، وی خصلة نصف صاع-انتهى فتبين أن نصف صاع انماهو في الزائد على الشعرات الثلاث، اما اذا لم يزد تصدق لكل ش عر بكف من طعام، هذااذا س قط بفعل محظورالاحرام كالنتف، اما اذاسقط بفعل المامور به کالوضوء ففي ثلاث شعرات کف واحدمن طعام افاده ابوالسعود

وفيه ايضا(ص۲٤۹)

ولوغسل راسه اويده بأشنان فيه الطيب، فان كان من رآه سماه اشنائا، فعليه صدقة الاأن يغسل مرارافدم، وأن سماه طيبافدم… ولوغسل راسه بالحرض والصابون لارواية فيه، وقالولاشيء فيه لانه ليس بطيب، ولا يقتل (فتح)، وكذالوغسل راسه بالسدرلاشیءعلیه

وفيه ايضا (ص ۱۷۵)

 ووجهه اذانقضه تناثر بعض الشعر، فكان جناية علي احرامه قبل أن يحل منه ، فيتعين الحلق، لكن قد يقال: أن هذا التناثر غير جناية؛ لأنه في وقت جواز ازالة الشعر بحلق اوغيره

والله اعلم بالصواب

محمد عبدالھادی عفی عنہ

 دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی

٤ /رجب/۱۴۳۷ھ

 ۱۲/ اپریل /۲۰۱۷ء

عربی عبارات وپی ڈی ایف فائل میں فتویٰ حاصل کرنےکےلیےلنک پرکلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/permalink/698143163888265/

اپنا تبصرہ بھیجیں