احرام میں خوشبولگنےسے کیامرادہے ؟

  دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:168

کیافرماتےہیں علمائے کرام ومفتیان عظام درج ذیل مسئلہ کے بارےمیں کہ :

1) احرام کی حالت میں خوشبودارچیز چھونےکاکیاحکم ہے ؟اگر محرم غلاف کعبہ کو اس طرح چھولے کہ اس کے ہاتھوں سے خوشبوبھی آنے لگے جبکہ غلاف کوچھونے کی وجہ سے خوشبوکاجسم اس کے ہاتھ پرنہیں لگا،صرف خوشبو کی مہک ہاتھ میں آئی ہوتوایسی صورت میں کیاحکم ہے ؟

2) بیت الخلاء سے نکلنےکےبعد محرم نے بھولے سے یاقصداًخوشبووالے صابن سےہاتھ دھولیے جبکہ اس کا مقصد ہاتھوں سےبدبودورکرناتھا،ایسی صورت میں خوشبودارصابن سے ہاتھ دھونےکاکیاحکم ہے ؟ 

برائے کرم مدللجواب عنایت فرماکرممنون فرمائیں ۔ 

جزاکم اللہ خیر ا

فقط والسلام 

محمد عاد ل شیخ

الجواب حامداومصلیاً 

1) غلاف کعبہ یاکسی اورخوشبودارچیز کوچھونےسے ہاتھوں میں اگرخوشبوکاجسم (مادہ ) نہ لگے بلکہ صرف خوشبو کی مہک آئے تومحض مہک آنے کی وجہ سے کوئی دم واجب نہ ہوگا،ہاں اگرخوشبوکامادہ ہاتھ میں لگ جائے اورپوری ہتھیلی میں لگ جائے تودم واجب ہوگا،اوراگر پوری ہتھیلی میں نہ لگے بلکہ ہتھیلی کےبعض حصےمیں لگےتوصدقہ واجب ہوگا۔

فی حیات القلوب ( ص 87) 

ومرادیتطیب آن است کہ الصاق کندطیب راببدن خود ۔۔۔الخ 

وفی غنیۃ الناسک (ص 243) 

اماالتطیب فھوالصاق الطیب ببدنہ اوثوبہ ۔۔۔اذادخل بیتاقداجمر فعلق بثیابہ رائحتہ فلاشئی علیہ لانہ غیر منتفع بعینہ ،لان لرائحۃ ھنالیست متعلقۃ بالعین ومجردالرائعہ لایمنع منہ ۔

فی غنیۃ الناسک (ص 243) 

فان طیب عضواکبیراکاملامن اعضائہ فمازاد کالراس والوجہ والحیۃ والفم والساق والفخذ والعضدوالید والکف ونحوذلک فعلیہ دم وان غسلہ من ساعتہ ۔۔الخ 

معلم الحجاج (ص 227) میں ہے :

عاقل بالغ نےکسی بڑے عضوجیسے سر، پنڈلی ،چہرہ ،داڑھی ،ران ہاتھ ،ہتھیلی وغیرہ پرخوشبولگائی یاایک عضوسےزیادہ پرلگائی تودم واجب ہوگیااگرچہ لگاتےہیں فوراًدورکردی ہو،اوراگرپورے عضوپرنہیں لگائی بلکہ تھوڑے یااکثرحصہ پرلگائی یاکسی چھوٹے عضوجیسے ناک ، کان،آنکھ ،انگلی ،پہنچے وغیرہ پرلگائی توصدقہ واجب ہوگا۔ 

2) حالت احرام میں خوشبودار صابن اگرہاتھ صاف کرنے کی غرض سے استعمال کیاہے تواس کی وجہ سے صدقہ واجب ہوا، صدقہ میں پونے دوکلوگندم یااس کی قیمت فقراء ومساکین کو دی جائے گی ، یہ صدقہ حدودحرم میں بھی دیاجاسکتاہے اورحدودحرم سے باہر بھی ،البتہ حدود حرم میں دینا افضل ہے ۔

وفی غنیۃ الناسک (ص 249) 

ولوغسل راسہ اویدہ باشنان فیہ الطیب ،فان کان من راہ سماہ اشنانافعلیہ صدقۃ الاان یغسل مرارقفدم وان سماہ طیبا فدم 

فی الدرالمختار مع الشامیۃ ( ج 2ص 546 ) 

الواجب دم علی محرم بالغ ان طیب عضواکاملااوخضب راسہ بحناء اواھدن بزیت اوحل ولوکان خالصین لانھمااصل الطیب بخلاف بقیۃ الادھان فلواکلہ اواستعطہ اودوای ٰ بہ اوشقوق رجلیہ اوافطر فی اذنیہ لایجب دم ولاصدقۃ اتفاقا بخلاف المسک والعنبر والغالیۃ والکافورونحوھامماھوطیب بنفسہ فانہ یلزمہ الجزاء بالاستعمال ولوعلی وجہ التداوی ۔

(قولہ اتفاقا) لانہ لیس بطیب من کل وجہ، فاذالم یستعمل علی وجہ الطیب لم یظھر حکم الطیب فیہ ۔

واللہ سبحانہ وتعالیٰ 

محمد یعقوب عفا اللہ عنہ 

دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی 

24/جمادی الاولیٰ 1439ھ 

11/فروری 2018ء

الجواب الصحیح 

احقرمحمداشرف عفا اللہ عنہ

دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی 

28/جمادی الاولیٰ 1438ھ 

15 فروری 2018 

اپنا تبصرہ بھیجیں