ایمان کے بارے میں وساوس کا آنا

سوال:مجھے ایمانیات کے بارے میں شدید وساوس آتے ہیں اور میں بار بار توبہ بھی کرتا ہو اور توبہ کرنے میں کئی گھنٹے لگ جاتے ہیں میں خاتمہ بالایمان چاہتا ہوں براہ کرم اس کا حل بتلادیں۔

سائلہ عائشہ

فتویٰ نمبر :24

الجواب باسم ملھم الصواب

وساوس کا آنا یقینی امر ہے اور اس سے بچنا انسان کے لیے ممکن نہیں اور ان وساوس پر انسان کی پکڑ بھی نہیں جیساکہ حدیث کا مفھوم ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالی نے میری امت پر سے ان کےدلوں میں آنے والے وسوسوں کومعاف کر دیا ہے جب تک وہ اس پر عمل نہ کرے اور اس کو بیان نہ کرے ، اس حدیث کے تحت علماء کرام فرماتے ہیں ایک ہے وسوسوں کا آنا اور ایک ہے وسوسوں میں لگنا تو اگردل میں گناہ کا خیال آیا اور اس نے اس کو کرنے کا عزم کرلیا تو یہ غلط ہے تو اس پر مؤاخذہ بھی ہے اور اگر عمل بھی کرلیا تو دوھرا گناہ ہوگا،تو جب بھی دل میں وساوس آئے فورا اللہ کی طرف متوجہ ہوجائے اور شیطان کے مقابلہ میں اللہ سے مدد مانگے اور ذکر، مسنون دعاؤں کا اھتمام کرے ۔

اور جو ان وساوس سے بچنا چاہے  تو وہ گندگی اور ناپاکی سے بچے ،غسل خانے میں پیشاب کرنے سے احتیاط کرے ،حرام مال سے بچے اور اگر آدمی کا دل دماغ کمزور ہے جس کی وجہ سے وسوسے آتے ہیں تو وہ معجون استعمال کرے۔

کچھ اعمال ایسے ہیں جن پر پابندی سے عمل کرنے سے حسن خاتمہ نصیب ہوتا ہے، حضرت تھانوی رحمہ اللہ وعظ محاسن اسلام میں لکھا ہےکہ جو ایمان پر قائم رہنا چاہتا ہے تو وہ ربنا لا تزغ قلو بنا بعد اذ هديتنا وهب لنا من لدنك رحمة انك انت الوهاب کو کثرت سے پڑھے، یہ حسن خاتمہ کے لیے اکسیر ہے ،مگر اس کے ساتھ ساتھ اللہ سے خاتمہ بالایمان کی دعا کرے ۔

قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : ان اللہ تجاوز عن امتی ما وسوست بہ صدورھا ما لم تعمل بہ او تتکلم بہ ( مشکوۃ المصابیح 1/19)

قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : ما منکم من احد الا وقد وکل بہ قرینہ من الجن وقرینہ من الملائکۃ قالوا وایاک یا رسول اللہ قال وایای ولکن اللہ اعاننی علیہ فاسلم فلا یامرنی الا بخیر ( مشکوۃ المصابیح 1/19)

زوجہ ارشد

11 فروری 2017

9 جمادی الاولی 1438

صفہ آن لائن کورسز

اپنا تبصرہ بھیجیں