ایموجیز کا حکم

سوال:السلام علیکم!

میرا سوال یہ ہے کہ واٹس ایپ میں جو یہ اشکال ہیں 🐒🙆🏻‍♀️🦁 یہ حرام ہیں کیونکہ یہ اشکال انسان یا جانور کی طرح ہے لیکن ان کا استعمال 😂😒🤗 کیسا ہے کافی جگہ پر ہے کہ یہ انسان کی طرح نہیں ہیں اس لیے ٹھیک ہے لیکن کچھ کہتے ہیں کہ آپ کے ایکسپریشن دوسروں کو جا رہے اس لیے ٹھیک نہیں ہے اس لیے براہ کرم راہنمائی فرمائیں۔

الجواب باسم ملھم الصواب

وعلیکم السلام!

موبائل میں استعمال ہونے والی اشکال (ایموجیز Emojis) کے بارے میں علماء کے درمیان ڈیجیٹل تصویر والا اختلاف ہے۔جن علماء کے نزدیک ڈیجیٹل تصویر کی گنجائش ہے، ان کے نزدیک ایموجیز استعمال کرنے کی بھی گنجائش ہے۔

جن علماء کے نزدیک ڈیجیٹل تصویر بنانا درست نہیں ہے، ان کے نزدیک ایموجیز کا استعمال بھی درست نہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

دلائل:

1۔ “قال في البحر: وفي الخلاصة: وتكره التصاوير على الثوب صلى فيه أو لا، انتهى. وهذه الكراهة تحريمية. وظاهر كلام النووي في شرح مسلم: الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال؛ لأن فيه مضاهاةً لخلق الله تعالى، وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم وإناء وحائط وغيرها اه”.

(الشامية، كتاب الصلاة، مطلب مكروهات : 1/ 647)

2۔ “والحاصل أن تصاوير الحيوانات تحرم إجماعا إن كانت كاملة لها ظل مما يطول استمراره، بخلاف ناقص عضو لا يعيش به لو كان حيوانا، وبخلاف ما لا ظل له كنقش في ورق أو جدار. وفيما لا يطول استمراره خلاف”.

(حاشية الصاوي على الشرح الصغير: 2/ 501)

فقط-واللہ تعالی اعلم بالصواب

28جمادی الثانیہ1443ھ

2 فروری2022ء

اپنا تبصرہ بھیجیں