فجر کی نماز میں تاخیر کی صورت میں فرض ادا کرنا

فتویٰ نمبر:2011

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

کیا فرماتے ہیں علماۓ کرام اس مسٸلے میں کہ اگر فجر کی نماز میں اتنی تاخیر سے آنکھ کھلے کہ صرف دو رکعت پڑھنے کا وقت ہو تو فرض پڑھی جاۓ یا سنت یا طلوع شمس کا انتظار کیا جاۓ اور مکمل نماز ایک ساتھ قضا کی جائے؟

والسلام

الجواب باسمہ تعالی

فجر کے وقت دیر سے آنکھ کھلنے کی صورت میں اگر وقت اتنا تنگ ہو کہ اگر سنت ادا کی جاۓ تو فرض کی اداٸیگی فجر کے وقت میں ممکن نہ ہوگی تو ایسی صورت میں سنت ترک کرکے فرض پڑھنے کا حکم ہے۔ پھر اشراق کا وقت داخل ہونے کے بعد سنتوں کی قضا کرلی جاۓ۔

١۔”واذا خاف فوت رکعتی الفجر لاشتغالہ بسنتہا ترکھا لکون الجماعة اکمل واذا ترک لخوف فوت الجماعة فالاولی ان تترک لخوف خروج الوقت۔“

(شامی، کتاب الصلوة، باط ادراک الفریضة: ١/٥١٠)

٢۔”فان خاف ان تفوتہ الفجر ترکھما“ (بداٸع الصناٸع، کتاب الصلوة، فصل: واما بیان ما یکرہ فیھما: ١/٢٨٦) فقط۔

و اللہ سبحانہ اعلم🔸

✍بقلم : اہلیہ محمد فیصل

قمری تاریخ: ١٧۔٣۔١٤٤٠ھ

عیسوی تاریخ:٢٠١٨۔١١۔٢٦

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں