فالج زدہ  کی نماز کاحکم

محترم ومکرم مفتی صاحب

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته

عرض خدمت  یہ ہے کہ میرے  والد صاحب 22 سال سے فالج زدہ ہیں ۔ عمرتقریباً 80 سال ہے ان کی بائیں ٹانگ اور بایاں بازو بالکل  بے جان  ہیں ۔اب تقریباً 5،6 سال  سے بالکل بستر پر لگ گئے ہیں ۔ یادداشت  بہت کمزور ہوگئی ۔ بول وبرازعموماً بستر پرخطا ہوجاتاہے ۔ شاذونادرہی پوچھنے پر بتاتے ہیں۔ مستقل بستر پر لیٹے رہنے سے اور پیشاب میں گیلے ہوجانے سے کمر پرزخم ہوجاتے ہیں ۔ وزن بھی زیادہ ہے ۔ خود سے کروٹ لینے اور اپنی ٹانگ لیٹے لیٹۓ  کھڑی کرنے کی بھی سکت  نہیں ۔ نماز پڑھتے ہیں تو رکعات کا اندازہ نہیں ہوتا۔ ٹوکے نہیں توبیس بیس رکعات ایک ساتھ پڑھتے ہیں ۔ ایسی کیفیت میں ان کےلیے نماز کا کیا حکم ہے ۔ کیا ہرنمازکےلیے علیحدہ وضو کروایاجائے ؟اس لیے کے اٹھانے بٹھانے میں بڑی دقت ہوتی ہے کیا تیمم کی گنجائش نہیں ۔ نماز نہ پڑھنے کی صورت میں کیا ذمہ داری اولاد پر ہوگی ۔امید ہے کہ ان سوالوں کا جواب دے کر ممنون فرمائیں گے ۔ جزاکم اللہ تعایٰ

مزید یہ کہ اگر سارے دن بھی ان کو نماز کے لیے نہ کہیں تووہ خود سے نہیں کہتے ۔بعض اوقات  لیٹے لیٹے کچھ پڑھ رہے ہوتے ہیں  پوچھوتوکہتےہیں نماز پڑھ رہا ہوں ۔

الجواب حامداومصلیاً

سائل  نے اپنے والد صاحب کی جوکیفیت ذکر کی ہے اس کیفیت میں ان پر نماز پڑھنا لازم نہیں البتہ  اگر گھروالے ممکنہ  حد تک صفائی  کروا کر وضوء یا تیمم کرواکر مندرجہ ذیل طریقوں میں سے کسی ایک طریقے  سے نماز اداکرادیں توامید  ہے کہ  ان کی نماز اداہوجائے گی ۔

  • کوئی شخص جوخود نماز نہ پڑھ رہاہو وہ ان کوتلقین کرے یعنی یہ کہے کہ اب تکبیر  کہو، قرات  کرواب رکوع  کرووغیرہ ۔
  • 2۔ان کے قریب کوئی فرد  اپنی نماز اداکرے اور یہ بھی  اس کے ساتھ ساتھ اس کی قتداء کے بغیر اپنی نماز اداکرلیں ۔ (ماخذہ تبویب  ۶۷/۷۱۶)

فی الدر 2/100

فی الرد 2/100

واللہ سبحانه  وتعالیٰ اعلم

سلطان محمود سیالکوٹی

دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی  

7/11/1426

عربی حوالہ جات وپی ڈی ایف فائل میں فتویٰ حاصل کرنےکےلیےلنک پرکلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/permalink/1041161436253101/

اپنا تبصرہ بھیجیں