فرض روزہ رکھنے کی طاقت نہ ہوتو

﴿ رجسٹر نمبر: ۱، فتویٰ نمبر: ۶۵﴾

سوال:-      ایک خاتون قضا روزے رکھنا چاہتی ہیں،مگر ان میں روزہ رکھنے کی طاقت نہیں۔رمضان میں دو ہی روزے رکھ سکیں۔روزے کی حالت میں پورا دن الٹیاں ہوتی رہتی ہیں اور ڈرپ لگوانی پڑتی ہے۔عمر چالیس سال ہے۔معدے کا مسئلہ بھی ہے۔کافی علاج کیامگر فائدہ نہیں ہو رہا۔روزوں کا فدیہ بھی دیا ہے،مگر روزے رکھنا چاہتی ہیں۔راہ نمائی فرما دیجیے۔

جواب :-       اگر یہ مرض ایسا ہے کہ ماہر ڈاکٹر کى رائے میں دوبارہ اتنی صحت و قوت آنے کی امید ہے کہ روزے رکھے جا سکیں تو پھر ان خاتون کو چاہیے کہ طبیعت ٹھیک ہونے کا انتظار کریں اور جب دن چھوٹے ہوں اس وقت قضا روزے رکھنے کی کوشش کریں۔اس صورت میں چھوٹے ہوئے روزوں کا فدیہ دینا معتبر  نہیں۔بلکہ تندرستی کے بعد روزو ں کی قضا کرنا ہی ضروری ہوگا۔لیکن اگر ماہر مسلمان ڈاکٹر کی رائے میں مرض دائمی ہو اور زندگی بھر اتنی صحت و قوت آنے کی امید نہ ہو  کہ آئندہ کبھی روزہ رکھ سکیں تو پھر روزوں کا فدیہ دینا درست ہے۔ لیکن اس صورت میں اگر کبھی صحت آگئی اور روزے رکھنے کے قابل ہو گئیں تو پھر تمام روزے قضا رکھنے پڑیں گے اور جو فدیہ دیا اس کا ثواب الگ ملے گا۔

 ( رد المحتار: ٤٢٧/٢)

والشيخ الفانى العاجز عن الصوم افطر و يفدى وجوبا.قال ابن عابدين : المريض اذا تحقق اليأس من الصحة فعليه الفدية لكل يوم من المرض.

 ( الدر المختار:٤٧٨,٤٧٩/٣)

فان عجز عن الصوم اطعم ستين مسكينا كالفطرة و فى الشامية( قوله كالفطرة قدرا) اى نصف صاع من بر او صاع من تمر اؤ شعير…..الخ 

( الهندية:٢٠٧/١)

ولو قدر على الصيام بعد ما فدى بطل حكم الفداء الذى فداه حتى يجب عليه الصوم.۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اپنا تبصرہ بھیجیں