فرض،سنت اور نفل نماز کے سجدوں میں دعا

فتویٰ نمبر:4063

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎!

کیاہم نمازکےسجدے (فرض ،نفل،سنت) میں سبحان ربی الاعلی کے ساتھ ”ربی ارحمھما کما ربیانی صغیرا“ پڑھ سکتے ہیں اپنے ماں باپ کے لیے 

والسلام

الجواب حامداو مصليا

وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎!

نفل نماز کے سجدوں میں قرآن وحدیث میں واردشدہ دعا کرنا جاٸزہے مگر فرض نماز کے سجدوں میں تسبیحات پر ہی اکتفاء کرے البتہ اگر فراٸض منفردا پڑھ رہا ہو یا جماعت میں مقتدیوں پر ثقیل نہ ہو تو فراٸض میں بھی درست ہے۔ (ماخوذمن احسن الفتاوی:٣/ ٤٣)

قال العلامہ الحصکفیؒ:”وکذا لایاتی فی رکوعہ وسجودہ بغیر التسبیح “(علی المذھب)” ماورد محمول علی النفل “(الدرالمختار: کتاب الصلوة; باب صفةالصلوة; فصل اذاارادالشروع: ١/ ٥٠٥ )

قال ابن عابدین (قولہ محمول علی النفل)ای تھجدااوغیرہ,خزاٸن،وکتب فی ھامشہ فیہ رد علی الزیلعی حیث خصہ بالتھجداھ ثم الحمل المذکور صرح بہ المشایخ فی الوارد فی الرکوع والسجودوصرح بہ فی الحلیة فی الوارد فی القومةوالجلسة وقال علی ”انہ ان ثبت علی المکتوبة فلیکن فی حالة الانفراد او الجماعة والمامومون محصورون 

ولا یتثقلون بذلک کما نص علیہ الشافعیة ولا ضرر فی التزامہ وان لم یصرح مشاٸخنا” (الردالمحتار:١/ ٤٧٢)

و اللہ سبحانہ اعلم

✍بقلم : بنت عبد الغفور

قمری تاریخ:٢٤جمادیالاخری١٤٤٠ھ

عیسوی تاریخ:٢مارچ٢٠١٩ ۶

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں