متن کانام تنویر الابصار ہے اس کے مصنف کا نام شمس الدین محمد بن عبداللہ بن احمد التمرتاشی ہے۔ مصنف نے خود اس کتاب کی شرح لکھی ہے اس کانام منح الغفار ہے۔ شرح کانام الدرالمختارشارح کانام علاءالدین محمد بن علی بن محمد حصکفی ہے۔حاشیہ کانام ردالمحتار، محشی کانام علامہ محمد امین بن عمرابن عابدین شامی ہے۔فقہ حنفی کی سب سے مستند کتاب ہے ۔جب تک علامہ شامی کاحاشیہ نہ دیکھ کر متن اور شرح کو نہ سمجھا جائے اس وقت تک کتاب سمجھنا اکثر مشکل ہوجاتا ہے۔ فتوی بھی اسی قول پر ہوگا جس سے علامہ شامی متفق ہوں۔درمختار میں اختصارہے،سقط فی النقل اورتصحیف ہے،غیرمفتی بہ اقوال بھی ہیں اس لیے ردالمحتاریعنی شامیہ کے بغیر صرف درمختار پر بھروسانہیں کیاجاسکتا۔
ردالمحتار اور الدرالمختار میں فرق بھی ملحوظ رکھنا چاہیے۔الدرالمختار (خاکے ساتھ)موصوف صفت ہے”منتخب موتی”۔جبکہ ردالمحتار(حاکے ساتھ) مضاف مضاف الیہ ہے ”درمختارکی علمی باریکیوں میں حیران وپریشان طالب علم کو صحیح جگہ لوٹانا۔“